مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے زمینی قوانین میں ترمیم کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس نے چند روز قبل ہڑتال کی کال دی تھی۔ جس کے پیش نظر آج کشمیر کے تمام اضلاع میں تجارتی مراکز بند اور عوامی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب دکھائی دے رہی ہیں۔
وادی کے کشمیر کے دیگر اضلع سے بھی ہڑتال کی اطلاع موصول ہو رہی ہے۔ شمال و جنوب میں عوامی نقل و حمل متاثر ہے اور دکانیں بند ہیں۔
سڑکوں پر اگرچہ نجی ٹرانسپورٹ رواں دواں ہے لیکن پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور بند ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ "اس طرح کے آمرانہ نقطہ نظر پر مبنی حکومت ہرگز کامیاب نہیں ہوگی۔"
بیان میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 'اس طرح کے قوانین کا نفاذ جموں وکشمیر کے پشتنی باشندوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے اور اس کا مقصد یہاں کی عوام کو اپنی زمین و جائیداد سے بے دخل کرکے بھارت سے کسی بھی فرد کو جموں وکشمیر کی حدود میں زمین جائیداد خریدنے کا حق حاصل ہوگا اور وہ یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرسکے گا۔'
یہ بھی پڑھیں: نئے اراضی قوانین کے خلاف 31 اکتوبر کو ہڑتال کی کال
بیان میں اس بات پر بھی فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کو کسی بھی مقامی علاقے کو فوج کے کہنے پر 'اسٹریٹجک ایریا' قرار دینے کا حق حاصل ہوگا۔
حریت کانفرنس نے مرکزی سرکار کے ان فیصلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں و کشمیر لوگ گونگے بہرے جانوروں کی مانند نہیں کہ وہ اس طرح کے قوانین کو برداشت کریں گے۔'