سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں بندشیں عائد تھیں وہیں مواصلاتی نظام بھی بند کیا گیا تھا۔ ایسے حالات میں کسانوں خاص طور پر میوہ صنعت سے وابستہ کاشتکاروں اور تاجرین کے لیے حکومت نے نافیڈ اسکیم متعارف کی تھی۔ NAFED Scheme Introduced for Kashmir Apple Growers انتظامیہ نے کہا تھا کہ ’’نافیڈ اسکیم کے ذریعے کاشتکار بلا واسطہ اپنا میوہ سرکار کو فروخت کر سکتے ہیں۔‘‘ تاہم کاشتکار اس اسکیم سے بے حد مایوس ہیں۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ نافیڈ اسکیم کے ذریعے انہیں معقول اور مناسب قیمت نہیں ملی اور نہ ہی وقت پر انہیں رقومات واگزار کی گئی۔ انتظامیہ نے کہا تھا کہ سیب کے علاوہ چری اور دیگر میوہ جات بھی نافیڈ اسکیم کے تحت فروخت کئے جاسکتے ہیں، تاہم ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔ Fruit Growers Unhappy over NAFED Scheme سنہ 2020میں آل انڈیا کسان سنگھرش کارڈینیشن کمیٹی نے کہا تھا کہ ’’نافیڈ اسکیم کشمیر میں ناکام ہوگئی ہے کیونکہ گیارہ ہزار کروڑ پیٹیوں میں ایک فی صد سے بھی کم (یعنی ایک لاکھ چھتیس ہزار) سیب کی پیٹیاں نافیڈ کے ذریعے خریدی گئیں۔‘‘
وادی کشمیر کے سرکردہ میوہ تاجر اور کشمیر فروٹ گرورز ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد بشر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ نافیڈ اسکیم وادی کے کاشتکاروں کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوئی۔ انہوں کہا کہ نافیڈ سے کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ سرکار کو بھی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ Kashmir Fruit Growers on NAFED Scheme بشیر احمد نے کہا کہ ’’جس قیمت پر نافیڈ کے ذریعے سیب خریدے جا رہے ہیں اس سے کاشتکاروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ متعدد کاشتکاروں کو پیسے بھی بڑے التوا کے بعد واگزار کئے گئے جس سے کاشتکار اس اسکیم سے مایوس ہو چکے ہیں۔ Kashmir Fruit Growers on NAFED Schemeفروٹ گرورز ایسوسی ایشن کے صدر نے مزید کہا کہ وادی میں سیب اور دیگر میوہ جات کا سیزن شروع ہونے والا ہے تاہم نافیڈ کے ذریعے کوئی کاشتکار سیب فروخت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 'سرکاری اسکیم 'نیفڈ' سے متعلق کوئی جانکاری فراہم نہیں کی گئی'
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر نافیڈ اسکیم کو کامیاب بنانا ہے تو سرکار کو چاہئے کہ وادی میں بی اور سی گریڈ کے سیب خریدے تاکہ وہ جوس بنانے والی فیکٹریوں میں استعمال ہو سکے۔‘‘ NAFED Not Fruitful for Farmers ان کے مطابق بی اور سی گریڈ سیب کو وادی میں کم قیمت پر خریدا اور فروخت کیا جاتا ہے اور گرے ہوئے سیب (گراں) ضائع ہوجاتے ہیں کیونکہ یہاں جوس تیار کرنے کی فیکٹریاں نہیں ہے۔