سرینگر (جموں کشمیر) : گھریلو تنازعات، خودکشی، منشیات کی وبا اور معاشرے میں پنپ رہے دیگر برائیوں کی روکتھام کی خاطر سول سوسائٹی فورم کی جانب سے سرینگر میں بدھ کو ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ اس یک روزہ کانفرس میں وادی کشمیر کے سماجی، سیاسی، تجارتی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ دیگر طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر شرکاء نے سماجی بدعات خاص کر منشیات کی بڑھتی وبا اور خودکشی، گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات کے وجوہات اور سدباب سے متعلق اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سماجی برائیوں کا قلع قمع یا روکتھام اسی صورت میں ممکن ہو پائے گی جب تک نہ بنیادی وجوہات کا پتہ لگا کر اس کے سدباب کے لیے کام کیا جائے۔
سید ہمایوں قیصر کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں منشیات کی لت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس سے کسی کو انکار نہیں ہے لیکن جو اعداد و شمار ابھی تک منظر عام لائے گئے ہیں وہ کسی بھی طرح اصل حقائق سے میل نہیں کھاتے ہیں۔ ایسے میں اس پر سائنسی بنیاد اور پر ایک صحیح سروے عمل میں لائی جانی چائیے اور نوجوان منشیات کے عادی کیوں ہو رہے ہیں؟ اس پر کام کیا جانا چایئے۔
منشیات کا نشہ ایک ایسی برائی ہے جو کہ سکون حاصل کرنے کے لیے شروع تو کی جاتی ہے لیکن یہ انسان کو آخر کار تباہ اور برباد کر کے ہی چھوڑ جاتی ہے۔ وادی کشمیر میں منشیات سمیت دیگر برائیاں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں جس سے یہاں کے نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں۔ سول سائٹی کے عبد القیوم وانی کہتے ہیں کہ منشیات اور دیگر برائیاں جس طریقے سے وادی کشمیر میں سرایت کر رہی ہیں، لگ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں اس سے کوئی بھی گھر محفوظ نہیں رہے گا۔ ایسے میں وقت کا تقاضا ہے کہ اسے روکنے کی خاطر سماج کا ہر ذی حس اپنا مثبت کردار نبھائے۔
واضح رہے کہ منعقد کی گئی اس یک روز کانفرنس میں نہ صرف وادی کشمیر بلکہ جموں اور لداخ سے تعلق رکھنے والے سماجی اور مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔