سرینگر: پُلٹزر ایوارڈ یافتہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد متو کو دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پیرس کے سفر سے روکے جانے کی ’جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر‘ نے سخت مذمت کی ہے۔ Kashmiri Journalist Barred from International Travelصحافتی تنظیم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ثنا ارشاد کو بین الاقوامی سفر سے روکے جانے کو ’بنیادی حقوق کی خلاف ورزی‘ سے تعبیر کیا ہے۔
ثنا ارشاد کو پیرس جانے سے روکے جانے کی انہوں نے خود ٹویٹر ہینڈل کے ذریعے اطلاع دی۔ Journalist Federation of Kashmir on Sanna Irshad Mattooانہوں نے لکھا کہ ’’سیرینڈپِٹی آرلس گرانٹ 2020 کے 10 ایوارڈ یافتگان میں سے ایک کے طور پر ایک کتاب کی رونمائی اور فوٹو گرافی کی نمائش کے لیے مجھے آج دہلی سے پیرس کا سفر کرنا تھا۔ فرانسیسی ویزا حاصل کرنے کے باوجود مجھے دہلی ایئر پورٹ پر امیگریشن ڈیسک پر روک دیا گیا۔‘‘ Sanna Irshad Mattoo stopped at Delhi airport انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن کہا گیا کہ میں بین الاقوامی سفر نہیں کر سکوں گی۔‘‘
جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر نے ثنا ارشاد کو بین الاقوامی سفر سے روکے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’سفر کرنا ایک انسان کا بنیادی حق ہے۔ Kashmiri Journalist Barred from International Travel حالیہ برسوں کے دوران کشمیر میں صحافیوں نے انتہائی سخت نگرانی، سمن جاری کرنے اور نظربندی سمیت بین الاقوامی سفری پابندیوں کی اطلاع دی ہے۔ Pulitzer prize Winner Kashmiri Journalist Stopped at Delhi Airport ’ٹراویل پابندی کی فہرست‘ کے نام پر متعدد (کشمیریوں) کو پکڑا گیا ہے، جس کی سرکاری طور پر تائید یا تردید نہیں کی گئی۔‘‘
- مزید پڑھیں: Sanna Irshad Mattoo stopped at Delhi airport: کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو دہلی ایئرپورٹ پر روکا گیا
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی نوجوان صحافی ثنا ارشاد متو نے پُلٹزر پرائز کا خطاب اپنے نام کیا ہے، اس ایوارڈ کو انہوں نے رائٹرز ٹیم کے تین دیگر صحافیوں کے ساتھ مشترکہ طور پر حاصل کیا۔ 28 برس کی ثنا نے اس ایوارڈ کو رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ عدنان عابدی، امت دیو اور مرحوم دانش صدیقی کے ساتھ شیئر کیا۔ Sanna irshad Mattoo wins pulitizer prize for COVID coverageانہیں فیچر فوٹوگرافی میں یہ انعام دیا گیا ہے جبکہ دانش صدیقی افغانستان پر طالبان کے ٹیک اوور کی کوریج کرتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے۔ رائٹرز کی چار رکنی ٹیم کو بھارت میں عالمی وبا کے متاثرین کی تصاویر کے لیے پلٹزر انعام ملا۔