ETV Bharat / state

PSA Quashed 'فرضی پتھراؤ' میں گرفتار نوجوان کا پی ایس اے منسوخ

جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت آگرہ جیل میں قید بانڈی پورہ کے نوجوان نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔پولیس نے نوجوان کو جنوری 2022 میں گرفتار کیا ہے۔

jklhc-quashes-psa-detention-of-bandipora-youth
'فرضی پتھراؤ' میں گرفتار نوجوان کا پی ایس اے منسوخ
author img

By

Published : Apr 15, 2023, 9:08 PM IST

سرینگر:جموں کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت آگرہ جیل میں بند ایک نوجوان کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔حراست میں لیا گیا عاشق حسین تیلی ساکن وترینا بانڈی اس وقت ریاست اتر پردیش کی سینٹرل جیل آگرہ میں قید ہے۔ مذکوہ نوجوان کو جموں و کشمیر پولیس نے پتھراؤ کے کیس کے سلسلے میں گزشتہ برس جنوری میں گرفتار کیا تھا، بعد میں نوجوان کو پی ایس اے کے تحت آگرہ جیل منتقل کیا گیا۔

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ بشیر احمد ٹاک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حراست میں لئے گئے نوجوان کو پولیس نے پرانے مقدمات میں اور 'فرضی' پتھراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔جسٹس سنجے دھر کی عدالت نےاس کیس کی شنوائی کے دوارن مذکورہ نوجوان کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔ عدالت نے آگرہ جیل حکام کو نوجوان کی رہائی کا حخم دیا ہے۔ بتادیں کہ جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ حکام کو اجازت دیتا ہے کہ وہ افراد کو بغیر کسی مقدمے کے دو سال تک حراست میں رکھ سکیں تاکہ انہیں کسی بھی ایسے طریقے سے کام کرنے سے روکا جا سکے جو "ریاست کی سلامتی یا امن عامہ کی بحالی" کے لیے نقصان دہ ہو۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کشمیر میں 30 سالہ شورش کے دوران کم از کم 25ہزار افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ یا پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا۔یہ قانون 42 سال قبل اُس وقت کی حکومت نے جنگل سے عمارتی لکڑی چُرانے والوں کے خلاف بنایا گیا تھا لیکن اسے بعد میں حکومت نے سیاسی مخالفین، عسکریت پسند معاونین ، منشیات فرشوں کو قید کرنے کے لیے استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: HCJKL On PSA جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے چار افراد کے پی ایس اے منسوخ کیے

سرینگر:جموں کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت آگرہ جیل میں بند ایک نوجوان کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔حراست میں لیا گیا عاشق حسین تیلی ساکن وترینا بانڈی اس وقت ریاست اتر پردیش کی سینٹرل جیل آگرہ میں قید ہے۔ مذکوہ نوجوان کو جموں و کشمیر پولیس نے پتھراؤ کے کیس کے سلسلے میں گزشتہ برس جنوری میں گرفتار کیا تھا، بعد میں نوجوان کو پی ایس اے کے تحت آگرہ جیل منتقل کیا گیا۔

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ بشیر احمد ٹاک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حراست میں لئے گئے نوجوان کو پولیس نے پرانے مقدمات میں اور 'فرضی' پتھراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔جسٹس سنجے دھر کی عدالت نےاس کیس کی شنوائی کے دوارن مذکورہ نوجوان کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔ عدالت نے آگرہ جیل حکام کو نوجوان کی رہائی کا حخم دیا ہے۔ بتادیں کہ جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ حکام کو اجازت دیتا ہے کہ وہ افراد کو بغیر کسی مقدمے کے دو سال تک حراست میں رکھ سکیں تاکہ انہیں کسی بھی ایسے طریقے سے کام کرنے سے روکا جا سکے جو "ریاست کی سلامتی یا امن عامہ کی بحالی" کے لیے نقصان دہ ہو۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کشمیر میں 30 سالہ شورش کے دوران کم از کم 25ہزار افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ یا پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا۔یہ قانون 42 سال قبل اُس وقت کی حکومت نے جنگل سے عمارتی لکڑی چُرانے والوں کے خلاف بنایا گیا تھا لیکن اسے بعد میں حکومت نے سیاسی مخالفین، عسکریت پسند معاونین ، منشیات فرشوں کو قید کرنے کے لیے استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: HCJKL On PSA جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے چار افراد کے پی ایس اے منسوخ کیے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.