سرینگر: جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ہفتے کے روز پرنسپل سیکرٹری انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ مناسب لائسنس/ اجازت کے بغیر چلنے والے نیوز پورٹلز کے خلاف تیزی سے مناسب کارروائی کریں۔ Mushrooming of News Portals in J&K
ہائی کورٹ میں دائر ایک پی آئی ایل پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس ڈی ایس ٹھاکر پر مبنی ڈویژن بینچ نے درخواست گزار کو ہدایت دی کہ وہ سوشل میڈیا پر نیوز پورٹلز کو روکنے کے لیے تجاویز دیتے ہوئے تفصیلات کے ساتھ متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کریں۔
بینچ کا مزید کہنا تھا کہ "اگر درخواست گزار اپنی تمام تفصیلات اور تجاویز متعلقہ اتھارتی کے سامنے پیش کرتا ہے تو اس صورت میں جموں و کشمیر انتظامیہ اور پرنسپل سکریٹری انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اس پر غور کرنے اور فوری طور پر مناسب کارروائی کریں۔"
درخواست گزار سماجی اور آر ٹی آئی کارکن ایم ایم شجاع نے اپنی عرضی میں دعوی کیا کہ " مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اس طرح کے کئی نیوز پورٹل بغیر کسی اتھارٹی کی رجسٹریشن یا لائسنس کے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور یہ نیوز پورٹل کسی بھی اتھارٹی کی نگرانی اور کنٹرول میں نہیں ہیں۔
فرضی خبروں کو پھیلانے والی نیوز پورٹلز کی مثالیں دیتے ہوئے عرضی میں کہا گیا ہے کہ "کشمیر نیوز، کشمیر وائس، کشمیر بریکنگ نیوز، نیوز کشمیر 24/7، کشمیر بزنس ہب اور بول کشمیر جیسے نیوز پورٹل بلا کسی اندراج یا لائسنس کے کام کر رہے ہیں۔ ان ایجنسیز پر کسی کی نگرانی بھی نہیں ہے۔"
عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ "جموں و کشمیر کے دونوں خطوں میں متعدد نیوز پورٹلز، ویب سائٹس اور واٹس ایپ/فیس بک/یوٹیوب نیوز چینلز اور دیگر الیکٹرانک نیوز ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جو مختلف قسم کے نیوز بلیٹن اور رپورٹس کی ترسیل میں سرگرم عمل ہیں۔ فیس بک اور واٹس ایپ کے صحافی اب یومیہ بنیاد پر حکومت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اہلکاروں، سول ٹھیکیداروں وغیرہ کو بلیک میل کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے ہیں۔"