ETV Bharat / state

Ali Mohammad Sagar on JK Issue جموں و کشمیر کے عوام سخت ترین مشکلات اور مصائب سے دوچار، نیشنل کانفرنس

نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو جان بوجھ کا غربت اور افلاس کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جب کہ غریب عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

حاجی علی محمد ساگر
حاجی علی محمد ساگر
author img

By

Published : Jun 17, 2023, 5:20 PM IST

سری نگر: 'جموں و کشمیر کے عوام کو ہر سطح پر پشت بہ دیوار، محتاج اور بے اختیار کرنا موجودہ حکمرانوں کا واحد کام ہے اور تمام سرکاری مشینری اسی کام میں مصروف ہے۔ جمہوریت کے فقدان سے لیکر روزمرہ کی ضروریاتِ زندگی کی عدم فراہمی تک یہاں کے عوام زبردست اور گوناگوں مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔' ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ پانچ برسوں سے ایک عوامی منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور دوسری جانب آئے روز ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے یہاں جمہوریت زمین بوس ہو رہی ہے اور یہ صورتحال یہاں کی آبادی کے لیے وبال جان بن کر رہ گئی ہے۔ یہاں کے عوام کو جان بوجھ کا غربت اور افلاس کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جب کہ غریب عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو فی فرد 15 کلو راشن فراہم ہوتا تھا۔ اپریل 2016 میں یہاں نفسا کا اطلاق عمل میں لایا گیا اور راشن کی تعداد 11 کلو فی فرد ہوگئی اور اب یہ تعداد پانچ کلو تک پہنچا دی گئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ محض پانچ کلو راشن کے لیے بھی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی بحران دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ بجلی فیس میں ہوشربا اضافے اور سمارٹ میٹرنصب کئے جانے کے باوجو دبھی بجلی کٹوتی میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے۔ جن غرب کنبوں کیلئے 150روپے ماہانہ بجلی ادا کرنا مشکل ہوتا تھا اُن ہی کنبوں کو اب کم از کم 1150روپے کی بلیں موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ہزار روپے کمانے والا غریب شہری اس مہنگائی کے دور میں کیسے موٹی موٹی بجلی بلیں ادا کرسکتا ہے۔ ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ ہم بار بار یہ کہتے آئے ہیں کہ افسر شاہی عوامی منتخبہ حکومت کا متبادل نہیں ہوسکے۔

مزید پڑھیں: نوجوان غیر یقینیت اور مایوسی کے شکار، نیشنل کانفرنس

ان کا کہنا تھا کہ بیروکریسی کے راج میں عوام کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور جو بھی کام ہوتے ہیں وہ محض اشتہار بازی اور دکھاوے کیلئے ہوتے ہیں اور جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال سے یہ ساری باتیں صحیح ثابت ہورہی ہیں۔ ساگر نے کہا کہ کہ گذشتہ5برسوں کے دوران جموں و کشمیر کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا گیا ہے اور اس تاریخی ریاست کو ہر سطح پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جموں وکشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے جب کہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔ گذشتہ پانچ سال کے دوران کشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے۔

یو این آئی

سری نگر: 'جموں و کشمیر کے عوام کو ہر سطح پر پشت بہ دیوار، محتاج اور بے اختیار کرنا موجودہ حکمرانوں کا واحد کام ہے اور تمام سرکاری مشینری اسی کام میں مصروف ہے۔ جمہوریت کے فقدان سے لیکر روزمرہ کی ضروریاتِ زندگی کی عدم فراہمی تک یہاں کے عوام زبردست اور گوناگوں مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔' ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ پانچ برسوں سے ایک عوامی منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور دوسری جانب آئے روز ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے یہاں جمہوریت زمین بوس ہو رہی ہے اور یہ صورتحال یہاں کی آبادی کے لیے وبال جان بن کر رہ گئی ہے۔ یہاں کے عوام کو جان بوجھ کا غربت اور افلاس کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جب کہ غریب عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو فی فرد 15 کلو راشن فراہم ہوتا تھا۔ اپریل 2016 میں یہاں نفسا کا اطلاق عمل میں لایا گیا اور راشن کی تعداد 11 کلو فی فرد ہوگئی اور اب یہ تعداد پانچ کلو تک پہنچا دی گئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ محض پانچ کلو راشن کے لیے بھی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی بحران دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ بجلی فیس میں ہوشربا اضافے اور سمارٹ میٹرنصب کئے جانے کے باوجو دبھی بجلی کٹوتی میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے۔ جن غرب کنبوں کیلئے 150روپے ماہانہ بجلی ادا کرنا مشکل ہوتا تھا اُن ہی کنبوں کو اب کم از کم 1150روپے کی بلیں موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ہزار روپے کمانے والا غریب شہری اس مہنگائی کے دور میں کیسے موٹی موٹی بجلی بلیں ادا کرسکتا ہے۔ ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ ہم بار بار یہ کہتے آئے ہیں کہ افسر شاہی عوامی منتخبہ حکومت کا متبادل نہیں ہوسکے۔

مزید پڑھیں: نوجوان غیر یقینیت اور مایوسی کے شکار، نیشنل کانفرنس

ان کا کہنا تھا کہ بیروکریسی کے راج میں عوام کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور جو بھی کام ہوتے ہیں وہ محض اشتہار بازی اور دکھاوے کیلئے ہوتے ہیں اور جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال سے یہ ساری باتیں صحیح ثابت ہورہی ہیں۔ ساگر نے کہا کہ کہ گذشتہ5برسوں کے دوران جموں و کشمیر کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا گیا ہے اور اس تاریخی ریاست کو ہر سطح پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جموں وکشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے جب کہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوﺅں کے عین برعکس ہیں۔ گذشتہ پانچ سال کے دوران کشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے۔

یو این آئی

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.