دہلی:جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے قومی دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے بی جے پی اور مرکزی حکومت پر کئی الزامات لگائے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر اور دہلی کی دوری بڑھ گئی ہے، اس لیے ہمیں اپنے مسائل بیان کرنے کے لیے جموں و کشمیر سے یہاں آنا پڑتا ہے۔
انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 70 سال پہلے بی جے پی نے نعرہ دیا تھا، ایک قانون ایک آئین، اب پورے ملک میں ایک ملک ایک زبان بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی نے اپنی اکثریت کو ہتھیار بنا لیا ہے اور وہ ملک کے آئین کو توڑ رہی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پتہ نہیں کتنا اتحاد ہوا ہے لیکن بہت تباہی ہوئی ہے۔
پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ بی جے پی نے میڈیا اور عدلیہ کو بھی ہتھیار بنایا ہے۔ وزیر قانون کرن رجیجو دن دیہاڑے عدلیہ کے خلاف بولتے رہتے ہیں، لیکن ان کے خلاف توہین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جاری انسداد تجاوزات مہم کے تحت بی جے پی نے کشمیر کو افغانستان بنا دیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر واحد ریاست ہے جہاں لوگ سڑکوں پر نہیں سوتے تھے، جہاں لوگ مفت راشن کے لیے لائن میں نہیں کھڑے ہوتے تھے۔،جب سے بی جے پی سرکار میں آئی ہے، غربت کی لکیر سے اوپر رہنے والے لوگ بھی خط غربت سے نیچے آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اب جموں و کشمیر کے لوگوں پر ایک اور حملہ کیا جس میں ان کی روزی روٹی چھینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: Omar Abdullah on Bulldozer Drive انہدامی کارروائی غیر قانونی ، عمر عبداللہ
محبوبہ مفتی نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف احتجاج کے نام پر ہماری روزی روٹی چھینی جا رہی ہے۔ ہماری ریاست کی اپنی ایجنسیاں بھی ہیں۔ اب مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں میں مقابلہ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈوزر اتنی تعداد میں کہیں نہیں گئے ہوں گے جتنی کشمیر میں جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں ہزاروں ایکڑ زمین غلط لوگوں کو دی گئی اور انسداد تجاوزات مہم کے نام پر عام لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔