ETV Bharat / state

مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات

سرینگر شہر کے لال بازار علاقے کی رہنے والی 22 برس کی بسمہ ایوب نے 28 دیگر لکھنے والوں کے ساتھ مل کر ایک کتاب شائع کی ہے۔ بسمہ ویسے تو دندان سازی ٹیکنیشن کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں تاہم لکھنے میں ان کی دلچسپی نے انہیں آج منصف بنا دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کتاب شائع ہونا ان کے لیے ایک خواب سے کم نہیں تھا۔

author img

By

Published : Jul 21, 2020, 11:04 PM IST

مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات
مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات

بسمہ نا صرف اردو کشمیری اور انگریزی میں شاعری اور نثر لکھتے ہیں بلکہ خطاطی بھی کرتی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی خواب کو حقیقت بننے کے سفر کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔ آئیے جانتے ہیں ان کی کہانی انہی کی زبانی۔

مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات

نمائندہ: آپ نے لکھنا کب سے شروع کیا؟ اور آپ کی کتاب کب شائع ہوئی؟

بسمہ: مجھے بچپن سے ہی لکھنے کا بہت شوق رہا ہے۔ سن 2013 سے میں نے اپنے لکھنے کا سفر شروع کیا۔ میں نے شروعات کی تھی اردو شاعری سے تاہم اب میں کشمیری، انگریزی میں بھی لکھ لیتی ہوں۔ میں نے کبھی خود کو محدود نہیں رکھا اس چیز تک اور اسی بات نے میری ہمیشہ مدد کی ہے۔ اگر کتاب دی کریٹیو مائینڈس (The Creative Minds) کی بات کریں تو اس کتاب کا خیال مجھے تب آیا جب میں نے دیکھا کی ایک لکھنے والا کتنی مشقت کرتا ہے اپنے سفر میں کیونکہ ان کے پاس وہ ذرائع نہیں ہوتے جن سے وہ اپنے ہنر کی نمائش کر سکے۔ میں چاہتی تھی کہ اس کتاب کے حوالے سے میں یہاں جموں و کشمیر کے لکھنے والوں کو ایک موقع دوں اور ان کا کام شائع ہو جائیں۔ اور اس سب میں مجھے نوشن پبلیکیشنز والوں نے بہت مدد کی ہے۔ انہیں کی وجہ سے میرا خواب حقیقت بنا ہے۔ میرے خواب کو انہوں نے ہی حقیقت کا جامہ پہنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر کے ایک روزنامہ کی منفرد پہل

نمائندہ: نوجوان اور بھرتے ہوئے لکھاریوں کے لیے پبلشر حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔ آپ نے کیسے اس مشکل کو آسان بنایا؟

بسمہ: ہم سب جانتے ہیں کہ جیسے ہی ہم کسی نئے شعبے میں قدم رکھتے ہیں ہمارا سامنا کی نئی مشکلات سے ہوتا ہے۔ ایک لکھنے والے کے لئے بھی ایک اچھا پبلیشر اپنی کتاب کے ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن مجھے اس بات کا یقین تھا کہ میرا کام اتنا اچھا ہے کہ مجھے ایک اچھا پالشر اپنی کتاب کے لئے مل ہی جائے گا۔ آپ کا کام، آپ کی محنت جی آپ کی کامیابی کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔

نمائندہ: اپنی کتاب کے بارے میں کچھ بتائیے؟ پڑھنے والوں سے کیسی رائے مل رہی ہے؟

بسمہ: کتاب کا نام ہی بیاں کرتا ہے کہ یہ کیا ہے۔ دی کریٹیو مائینڈس (The Creative Minds) ایک مجموعہ ہے بہت سارے ذہین لکھنے والوں کا۔ جتنی بھی اس میں شریک منصف رہے ہیں ان کا صرف ایک ہی راستہ تھا وہ یہ کہ پڑھنے والوں تک ایک اچھا پیغام پہنچے۔ چاہے وہ شاعری ہو، سماجی مسائل پر مبنی بات ہو یا فر اہل و عیال کے لئے بات ہو۔ یہ کتاب ایک مجموعہ ہے بہت سارے جذباتوں کا، بہت سارے موزوں کا۔ اگر پڑھنے والوں کی جانب سے کتاب کے حوالے سے مل رہی رائے کی بات کریں تو انہیں میرا کام پسند آ رہا ہے۔ یہی میرے لئے سب سے بڑی کامیابی۔

یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ میں شعری نشست منعقد

نمائندہ: بسمہ، آپ کا سب سے پسندیدہ منصف کون ہے؟

بسمہ: ہمارے کشمیر میں ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر کتنی ہی عمدہ لکھنے والے ہیں۔ میرے ہر اس انسان سے متاثر ہوتی ہو جس کے کام سے کوئی اچھا پیغام ملتا ہو۔ میں مانتی ہوں کہ ہمارے الفاظوں میں بہت طاقت ہے جس سے ہم نہ صرف انسان کی سوچ بدل سکتے ہیں بلکہ سماج میں بھی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اگر میں اپنے پسندیدا منصف کی بات کروں تو وہ رویندر سنگھ ہیں۔ اور وہ اس لیے کیوں کہ میں نے ان کی پہلی کتاب پڑھ کر اپنا لکھنے کا سفر شروع کیا تھا۔

نمائندہ: جب آپ لکھنے میں یا پڑھنے میں مصروف نہیں ہوتی، تب آپ کیا کر رہے ہو؟

بسمہ: جب مجھے لکھنے پڑھنے سے فرصت ملتی ہے تب میں خطاطی کرتی ہوں۔ میں آپ کی وسادۃ سے ایک پیغام دینا چاہتی ہوں کی محنت اور صبر کا پھل ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ اہ کا ہر خواب تعبیر ہوگا اگر آپ حوصلہ اور محنت کرتے رہیں گے۔

بسمہ نا صرف اردو کشمیری اور انگریزی میں شاعری اور نثر لکھتے ہیں بلکہ خطاطی بھی کرتی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی خواب کو حقیقت بننے کے سفر کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔ آئیے جانتے ہیں ان کی کہانی انہی کی زبانی۔

مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات

نمائندہ: آپ نے لکھنا کب سے شروع کیا؟ اور آپ کی کتاب کب شائع ہوئی؟

بسمہ: مجھے بچپن سے ہی لکھنے کا بہت شوق رہا ہے۔ سن 2013 سے میں نے اپنے لکھنے کا سفر شروع کیا۔ میں نے شروعات کی تھی اردو شاعری سے تاہم اب میں کشمیری، انگریزی میں بھی لکھ لیتی ہوں۔ میں نے کبھی خود کو محدود نہیں رکھا اس چیز تک اور اسی بات نے میری ہمیشہ مدد کی ہے۔ اگر کتاب دی کریٹیو مائینڈس (The Creative Minds) کی بات کریں تو اس کتاب کا خیال مجھے تب آیا جب میں نے دیکھا کی ایک لکھنے والا کتنی مشقت کرتا ہے اپنے سفر میں کیونکہ ان کے پاس وہ ذرائع نہیں ہوتے جن سے وہ اپنے ہنر کی نمائش کر سکے۔ میں چاہتی تھی کہ اس کتاب کے حوالے سے میں یہاں جموں و کشمیر کے لکھنے والوں کو ایک موقع دوں اور ان کا کام شائع ہو جائیں۔ اور اس سب میں مجھے نوشن پبلیکیشنز والوں نے بہت مدد کی ہے۔ انہیں کی وجہ سے میرا خواب حقیقت بنا ہے۔ میرے خواب کو انہوں نے ہی حقیقت کا جامہ پہنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر کے ایک روزنامہ کی منفرد پہل

نمائندہ: نوجوان اور بھرتے ہوئے لکھاریوں کے لیے پبلشر حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔ آپ نے کیسے اس مشکل کو آسان بنایا؟

بسمہ: ہم سب جانتے ہیں کہ جیسے ہی ہم کسی نئے شعبے میں قدم رکھتے ہیں ہمارا سامنا کی نئی مشکلات سے ہوتا ہے۔ ایک لکھنے والے کے لئے بھی ایک اچھا پبلیشر اپنی کتاب کے ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن مجھے اس بات کا یقین تھا کہ میرا کام اتنا اچھا ہے کہ مجھے ایک اچھا پالشر اپنی کتاب کے لئے مل ہی جائے گا۔ آپ کا کام، آپ کی محنت جی آپ کی کامیابی کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔

نمائندہ: اپنی کتاب کے بارے میں کچھ بتائیے؟ پڑھنے والوں سے کیسی رائے مل رہی ہے؟

بسمہ: کتاب کا نام ہی بیاں کرتا ہے کہ یہ کیا ہے۔ دی کریٹیو مائینڈس (The Creative Minds) ایک مجموعہ ہے بہت سارے ذہین لکھنے والوں کا۔ جتنی بھی اس میں شریک منصف رہے ہیں ان کا صرف ایک ہی راستہ تھا وہ یہ کہ پڑھنے والوں تک ایک اچھا پیغام پہنچے۔ چاہے وہ شاعری ہو، سماجی مسائل پر مبنی بات ہو یا فر اہل و عیال کے لئے بات ہو۔ یہ کتاب ایک مجموعہ ہے بہت سارے جذباتوں کا، بہت سارے موزوں کا۔ اگر پڑھنے والوں کی جانب سے کتاب کے حوالے سے مل رہی رائے کی بات کریں تو انہیں میرا کام پسند آ رہا ہے۔ یہی میرے لئے سب سے بڑی کامیابی۔

یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ میں شعری نشست منعقد

نمائندہ: بسمہ، آپ کا سب سے پسندیدہ منصف کون ہے؟

بسمہ: ہمارے کشمیر میں ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر کتنی ہی عمدہ لکھنے والے ہیں۔ میرے ہر اس انسان سے متاثر ہوتی ہو جس کے کام سے کوئی اچھا پیغام ملتا ہو۔ میں مانتی ہوں کہ ہمارے الفاظوں میں بہت طاقت ہے جس سے ہم نہ صرف انسان کی سوچ بدل سکتے ہیں بلکہ سماج میں بھی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اگر میں اپنے پسندیدا منصف کی بات کروں تو وہ رویندر سنگھ ہیں۔ اور وہ اس لیے کیوں کہ میں نے ان کی پہلی کتاب پڑھ کر اپنا لکھنے کا سفر شروع کیا تھا۔

نمائندہ: جب آپ لکھنے میں یا پڑھنے میں مصروف نہیں ہوتی، تب آپ کیا کر رہے ہو؟

بسمہ: جب مجھے لکھنے پڑھنے سے فرصت ملتی ہے تب میں خطاطی کرتی ہوں۔ میں آپ کی وسادۃ سے ایک پیغام دینا چاہتی ہوں کی محنت اور صبر کا پھل ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ اہ کا ہر خواب تعبیر ہوگا اگر آپ حوصلہ اور محنت کرتے رہیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.