سرینگر: جہاں وادی میں حالیہ دنوں میں بارشوں سے درجے حرارت میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے اور موسم سرما کا بھی آغاز ہوا ہے۔ وہیں سکیورٹی فورسز کے لیے خطے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے سال کا مشکل دور کا بھی آغاز ہوا ہے۔ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق خطے میں سرحد پار سے دراندازوں کی کوشش اس موسم میں تیزی آتی ہے۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ "اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ موسم سرما میں سرحد پار سے دراندازی کی کوششوں میں تیزی آتی ہے،لیکن یہ بھی سچ ہے کہ زیادہ تر کوششوں کو ناکامیاب بنایا دیا جاتا ہے۔امسال بھی تقریباً ایک درجن سے دراندازی کی کوششوں کو ناکامیاب بنایا گیا۔ اس کے علاوہ مزید ڈرون کی مدد سے یہاں ہتھیار پہنچانے کے سلسلے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"بی ایس ایف اور دیگر سکییورٹی فورسز کے اہلکار سرحد اور لائن آف کنٹرول کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اور اب دیکھنا اس بار بھی دراندازی کی ہر ایک کوشش کو ناکامیاب بنایا جائے گا۔"
دراندازی کے حساس علاقوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "کپواڑہ ضلع، اوڑی سیکٹر اور پونچھ راجوری سے زیادہ تر دراندازی کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس بار ڈرون اور دیگر آلات کی مدد سے لائن آگ کنٹرول کی 24 گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ کپواڑہ میں کوبرا کمانڈوز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔"
مزید پڑھیں:
- Killings in Kashmir : عسکری کارروائیوں کے دوران اگست میں 11افراد ہلاک
- Press conference on Uri Encounter پاکستانی فوج عسکریت پسندوں کو کشمیر گھسنے میں مدد کرتی ہیں ، فوج
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"موسم سرما میں جب بہت زیادہ برفباری ہوتی ہے تب دراندازی نہیں ہوتی لیکن برف سے قبل اس کی زیادہ کوشش کی جاتی ہے۔ اس لیے سرما کی آمد سے پہلے سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ چوکس رہنا پڑتا ہے کیونکہ اس دوران غیر ملکی درانداز دراندازی کرنے کی تاک میں رہتے ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی میں 75 سے کم عسکریت پسند سرگرم ہے جن کا سراغ لگایا جا رہا ہے، جن میں غیر ملکی اور چند مقامی جنگجو شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوکرناگ تصادم آرائی کے باوجود وادی میں امن و امان خراب نہیں ہوا ہے، یہ سکیورٹی فورسز کی کامیابی کا ثبوت ہے۔"
واضح رہے کہ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق خطے میں گزشتہ برس پیش آئے 151 عسکری کارروائیوں میں 30 اہلکار ہلاک ہوئے تھے وہیں امسال 52 کارروائیوں کے دوران 22 اہلکاروں نے اپنی جان گنوا دی ہیں۔ اس کے علاوہ مزید چار عام شہری جن میں ایک کشمیری پنڈت بھی ہلاک ہوئے ہیں۔