سرینگر: نیشنل رورل لوئیولی ہود مشن (این ار ایل ایم) کی اُمید اسکیم نے ایک پسماندہ خاندان سے تعلق رکھنے والی عصمت اور اس کی بہنوں کی زندگی سوار دی۔ اپنی محنت اور لگن سے شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سنگھ پورہ (پٹن) علاقے سے تعلق رکھنے والے تیوں بہنوں نے اس اسکیم کے ذریعے تانبے کے برتنوں پر نقش نگاری کا ایک یونٹ قائم کیا۔
پسماندہ خاندان سے تعلق رکھنے والی تین بہنوں نے اپنے علاقے کی 12 اور پسماندہ لڑکیوں کے ایک گروپ کو منظم کیا اور تانبے کا یونٹ قائم کرکے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم اُمید کے تحت لایا جہاں مختلف اشکال اور سائز کے تیار کردہ (کندکاری) برتن بنائے جاتے ہیں، جس سے اُن کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس یونٹ میں ان لڑکیوں اور ان کی تیار کردہ مصنوعات کی تعریف سنگھ پورہ کے گاؤں والوں کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ وہیں 2021 میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ایک تقریب میں ان کی مصنوعات دیکھنے کے بعد بہت متاثر ہوئے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے 27 سالہ عصمت کا کہنا تھا کہ "ہم نے یہ کام اس وقت سیکھا جب ہماری آمدنی نا کے برابر تھی۔ پہلے ہم تین بہنیں یہ کام سیکھا پھر علاقے کی دیگر لڑکیوں کو اپنے ساتھ جودا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر اُمید اسکیم نے ہمیں یونٹ کے لیے 2015 میں 15,000 روپے کا قرض فراہم کیا اور بعد میں ہم نے اپنے کاروبار کو بڑھایا اور اس سکیم کے تحت بینک سے مزید 50 ہزار روپے کا قرض لیا۔ ہم نے بازار سے تانبے کے برتن خریدے اور انہیں دلکش بنانے کے لیے دستکاری کا کام کیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"اس دوران ہم نے سنگھ پورہ (پٹن) میں اپنی ورکشاپ قائم کی جہاں ہم ان مصنوعات کو تیار کر رہے ہیں۔ پہلے لوگ کہتے تھے کہاں یہ لڑکیاں مردوں کے کام کر رہی ہیں وہیں اب وہ ہماری تعریف کر رہے ہیں۔
عصمت نے اپنے گھر کے مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا کہ ہم سب کو صرف روزی کمانے کے لیے اپنی پڑھائی چھوڑنی پڑی، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اب اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی سے دوبارہ پڑھائی کر رہے ہیں۔
عصمت آرٹس میں گریجویشن کے تیسرے سال میں ہے جبکہ اس کی بہنیں بھی اگنو یونیورسٹی کے ذریعے اپنی تعلیم کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ان کا اکلوتا بھائی کشمیر یونیورسٹی کے ذریعے تھیٹر اسسٹنٹ کورس مُکمل کرنے کے بعد بارہمولہ ہسپتال میں انٹرنشپ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل رورل لوئیولی ہود مشن کی "امید اسکیم کے ساتھ اس وقت جموں وکشمیر کی 6 ہزار سے زائد خواتین جڑی ہوئی ہیں اور 2023 کے آخر تک یہ تعداد 9 ہزار تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اس اسکیم سے دیہی خواتین سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے نہ صرف خود روزگار کما رہی ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کر رہی ہیں۔