سرینگر:جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں میں دہشت مچانے کی خبریں مسلسل سامنے آرہی ہیں جو اس بات کی غماز ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ تندوے اور کالے بھالوں کے علاوہ اب ہمالیائی بھورے رنگ کے بھالوں بھی انسانی بستیوں کا رخ کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں۔
داچھی گام نیشنل پارک کے ریہبلیٹیشن سنٹر میں ایک نر بھورے رنگ کے بھالوں کو سونہ مرگ سے بچاؤ کارروائی کے دوران وائلڈ لائف ایس او ایس کے اہلکاروں نے یہاں پر لایا ہے اور جب اس بھالوں کو ہوٹل کے کوڑے دان سے یہاں لایا گیا ہے یہ اس وقت بہت چھوٹا تھا۔ اگچہ بھالوں کی یہ نسل زیادہ تر ہمالیائی ریجن کے اوپری حصوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن اب یہ جانور بھی غذا کی تلاش میں انسانی بستوں کا رخ کرتے ہیں۔
حال ہی میں وائلد ایس او ایس کی جانب سے ایک تحقیق سامنے آئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ براون بیرز اپنا 75 فیصد خوراک کچرے سے حاصل کرتے ہیں۔پلاسٹک،چاکلیٹ ،ریپرز،دود پاوڈر اور بریانی وغیرہ ان کی غذاؤں میں شامل ہیں۔
وائلد ایس او ایس سے وابستہ عالیہ میر کہتی ہیں کہ اس بھورے بھالو کو 2017 میں سونہ مرگ سے ایک ہوٹل کے نزدیک بچاؤ کارروائی کے دوران یہاں لایا گیا۔ایسے میں اب یہ کئی برس سے اس ریبلیٹیشن سنٹر میں ہے۔
ہمالیائی بھورے رنگ کے بھالو کے بارے میں معلومات نا کے برابر تھی۔ وائلڈ لائف ایس وایس کی جانب سے ان کی تعداد اور خوراک سے متعلق نمونہ پر وسیع سروے عمل میں لیا گیا۔ایس او ایس نے تھجواس، نیل گرانتھ، سربل اور سونہ مرگ وغیرہ علاقوں میں یہ سروے کی ہے جہاں ان بھالوں کا مسکن سمجھا جاتا ہے۔تحقیق سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ یہ اپنی غذائی ضروریات کچرے سے حاصل کرتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ کوڑے دانوں کی طرف زیادہ رخ کرتے ہیں۔
اس ریہبلیٹیشن سنٹر میں اس نر بھالو کو علحیدہ طور رکھا گیا،جس سے مخصوص ڈائٹ چاٹ کے تحت روزانہ کی بنیاد پر غذا پہنچایا جارہا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس ریہبلیٹیشن سنٹر میں انہیں ایسا ماحول بھی فراہم کیا گیا ہے تاکہ اس کا جنگلی پن برقرار رہ سکیں۔
مزید پڑھیں: Himalayan Brown Bear Survey ہمالیائی بھورے ریچھوں کے متعلق سروے
وائڈ لائف ایس او ایس نے یہ تحقیق مختلف طریقوں سے عمل میں لائی ہے، جس میں کیمرہ ٹریپنگ کے علاوہ مقامی لوگوں اور خانہ بدوشوں سے بات چیت سے معلومات حاصل کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
داچھی گام نیشنل پارک میں مقامی لوگوں کے علاوہ سیاح بھی خاصی تعداد اس بھورے بھالو کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں ہے۔اگر اس بھورے بھالو کو جنگل میں چھوڑ دیا جائے گا تو اس کا پھر سے انسانی بستوں میں آنے کا خطرہ لاحق ہے۔تحقیق سے بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ان بھورے رنگ کے بھالو کی تعداد میں گزشتہ برسوں میں مسلسل کمی آئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ملک میں ان کی تعداد 5 سو سے 750 رہ گئی ہے۔