سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کو مٹانے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی گئی، جہاں سے نظر دوڑائی جائے وہاں سے ہم سازشوں کا مقابلہ کرتے آئے ہیں، اس تنظیم کو زائل کرنے کی پوری کوشش کی گئی اور اس بات کو ممکن بنانے کیلئے ہر ایک حربہ اپنایا گیا کہ جموں و کشمیر سے کم از کم ہل والد جھنڈا ختم کر دیا جائے لیکن کچھ بات ہے کہ لاکھ کوششوں کے باوجود بھی یہ تنظیم چٹان کی مانند کھڑی ہے اور آج بھی لوگ اس تنظیم کیساتھ جڑنے کیلئے تیار ہیں ۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے آج نوائے صبح کمپلیکس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سچ کو کسی بھی طور دبایا نہیں جاسکتا ہے، سچ آخر کار سامنے آہی جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا، اس کی مقامی ساتھی پارٹیوں، انتظامیہ اور مرکزی حکومت نے شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی شخصیت کو زک پہنچانے کیلئے اور اُن کا نام و نشان یہاں لوگوں کے دلوں سے مٹانے کیلئے بے حد کوششیں کیں، لیکن سچ کو کتنا ہی کیوں نہیں دبایا جائے وہ کہیں نہ کہیں سے باہر اُبھر کر آ ہی جاتا ہے۔
سپریم کورٹ میں دفعہ370 کی سماعت چل رہی تھی اور اس دوران چیف جسٹس آف انڈیا سے رہا نہیں گیا اور وہ بھی دورانِ سماعت وہی بات کہہ گئے جو ہم کہتے آئے ہیں کہ شیر کشمیر کوئی معمولی سیاسی لیڈر نہیں تھے، اُن کی دوراندیشی کو نظراندازی نہیں کیا جاسکتا ہے۔
بنچ پر بیٹھ کر چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ جموں وکشمیر کو لیکر شیر کشمیر کے جو فیصلے تھے اُسی سے پتہ چلتا ہے وہ کتنے دور اندیش تھے۔ جس Economic Equationکی بات آج دنیا میں ہورہی ہے ،وہ بات شیر کشمیر نے 71سال پہلے کہی تھی اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہے اور شائد یہ اس بات کا نتیجے ہے ہم لوگوں کو دھوکہ نہیں دیتے ہیں اور ہم لوگوں کو غلط راستے کی طرف نہیں بھیجتے ہیں۔2019 کے بعد کچھ لوگوں نے ہمیں احتجاج کا راستہ اختیار کرنے کیلئے خوب اُکسایا اور کہا کہ آپ سڑکوں پر کیوں نہیں آتے ہیں لیکن ہم نے اس وقت یہی موقف اختیار کیا کہ احتجاج سے ہم کچھ نہیں حاصل نہیں کرسکیں گے۔
ہم یہاں کے نوجوانوں کے ہاتھ میں پتھر دیکر اُن کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہتا ہیں، ہم لڑیں گے تو عدالت میں لڑیں گے، ہم لڑیں گے تو جمہوری طریقے سے لڑیں گے، ہم لڑیں گے تو آئینی طریقے سے لڑیں گے او رہم اپنے موقف پر قائم رہے، آج مجھے اس بات پر تسلی ہے کہ اس سے بہتر ہم کرنہیں سکتے تھے۔
آج عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370کی سماعت جاری ہے اور اگر آپ ملک کے سب سے بہترین 5 وکلاء کے نام دیکھیں تو ان میں کپل سبل اور گوپالا سبھرامنیم صاحب کا نام ضرور پائیں گے اور نیشنل کانفرنس نے انہی دو سرکردہ قانوندانوں سپریم کورٹ میں اپنا کیس لڑنے کیلئے منتخب کیا اور دونوں سینئر وکلاء نے کیس کے دفاع میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔
مزید پڑھیں: Omar Abdullah on Replacing Sheikh Abdullah's name 'شیر کشمیر' کا نام عمارتوں سے ہٹانے والے خود ایک دن یہاں سے ہٹیں گے،عمر عبداللہ
عمر عبداللہ نے کہا کہ میں کچھ حد تک اس بات کو چھوٹی سی کامیابی سمجھتا ہوں کہ جو لیڈر کل تک یہ کہتے تھے کہ دفعہ370 گیا وہ کبھی واپس نہیں آئے گا، انہوں نے اب کروٹ لی اور اُن کی تقریروں میں بھی بدلاﺅ آیا ہے اور آج وہ بھی کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہئے تھی۔
جن لوگوں کو سپریم کورٹ میں کیس کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے وہ بھی آج اپنی حاضری لگانے جارہے ہیں، باقی ہار جیت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ انسان صرف کوشش کرسکتا ہے اور ہم نے اس کیس میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ باقی ہمیں اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا ہونا چاہئے کہ ہم اس جدوجہد میں سرخرو ہوجائیں اور اس تاریخی ریاست کو اس دلدل سے نکالنے میں ہم کامیاب ہوجائیں۔
(یو این آئی مشمولات کے ساتھ)