سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں گزشتہ تین دہائیوں سے شیعہ عزادار جلوس پر انتظامیہ کی جانب سے پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم رواں برس کے ایک پیش رفت کے تحت انتظامیہ نے اس جلوس پر سے پابندی ہٹائی، جس کے بعد گذشتہ جمعرات کو سرینگر کے گُرو بازار سے لیکر ڈل گیٹ تک جلوس کا اہتمام کیا گیا۔ وہیں آج دس محرم کے موقعے پر سرینگر کے بوٹا کڑل سے لےکر جدی بل تک دوسرا جلوس نکالا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ عاشورہ کے موقعے پر ذو الجناح کا جلوس برآمد کیا جاتا ہے۔
اس جلوس کی سربراہی مولوی عمران انصاری نے کی۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی اس جلوس میں شرکت کی۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے اے ڈی جی پی وجے کمار كا کہنا تھا کہ "سکیورٹی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اہلکاروں کو رات سے ہی یہاں تعینات کیا گیا تھا۔ ہم سکیورٹی فراہم کرتے ہیں اور عوام امن قائم کرتے ہیں۔ ابھی تک سب پرامن طریقے سے ہو رہا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ"یہ تاریخی جلوس ثابت کرتے ہیں کہ کشمیر بدل رہا ہے۔ میں عوام کا شکریہ کرتا ہوں، جن کے تعاون کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: Muharram Processions In Budgam نویں محرم کے سلسلے بڈگام میں جلوس برآمد
سرینگر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ محمد عجز عصد کا کہنا تھا کہ "سکیورٹی کے لیے تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور حضرت حسینؓ کی شہادت کا ماتم منایا جا رہا ہے۔ " اُن کا مزید کہنا تھا کہ "سرینگر انتظامیہ شیعہ عزاداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ حضرت حسینؓ کے پیغام کو سب تک پہنچایا جائے۔" واضح رہے کہ آج ہی کے دن 1400 سال قبل کربلا کے صحراؤں میں پیغمبر اسلام کے نواسے حسین، ان کے رشتہ داروں اور ساتھیوں کو شہید کر دیا گیا تھا۔