سرینگر: جموں و کشمیر خاص کر وادی میں سرکاری اراضی بشمول کاہچرائی اور روشنی لینڈ سے عوام کی بے دخلی کے تحت انہدامی کارروئی کا سلسلہ جاری ہے۔ انتظامیہ پر غریب عوام کو ہی اراضی سے بے دخل کرنے کے الزامات کے بیچ انتظامیہ نے جنوبی کشمیر سمیت دارالحکومت سرینگر میں بھی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کے خلاف انہدامی کارروائی انجام دی۔
منگل کو انہدامی ٹیم نیڈوز گروپ کی پراپرٹی واقع ایم اے روڈ، سرینگر پہنچی جہاں انہدامی کارروائی شروع کی گئی۔ یاد رہے کہ نیڈوز کی پراپرٹی (جہاں انہدامی کارروائی انجام دی گئی) اس وقت جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ننیہال والوں کے زیر قبضہ ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نیڈوز کے زیر قبضہ چالیس کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کیا جا رہا ہے۔
انہدامی کارروائی میں شامل عملہ کو عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور فاروق عبداللہ کے بھانجے مظفر شاہ (جو سابق وزیر اعلیٰ غلام محمد شاہ کے فرزند ہے) کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس کے باوجود بلڈوزر پراپرٹی کے اندر داخل ہوئے اور عارضی ڈھانچوں کو مسمار کیا۔ منگل کو ہی جنوبی کشمیر کے اننت ضلع میں واقع سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید کے رہائشی مکان کے گرد تعمیر کی گئی دیوار بندی کو بھی منہدم کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہمہامہ میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اور سابق وزیر محمد علی ساگر کے دفتر اور سیکورٹی گارڈ کے لیے تعمیر کی گئی دو منزلہ پختہ عمارت کو منہدم کر دیا گیا تھا۔ نیشنل کانفرنس نے اسے ’’انتقام گیری‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔