وادی کشمیر میں جاری بجلی بحران پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس (National Conference) نے کہا ہے کہ موجودہ انتظامیہ بجلی کی سپلائی کو بہتر بنانے کےلیے سنجیدہ نہیں ہے جبکہ عام لوگ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے بیان میں کہاکہ شمالی و جنوب میں بجلی کی بدترین سپلائی کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ امسال ہسپتال بھی بجلی کٹوتی کی زد میں آگئے ہیں اور اس صورتحال میں منتظمین کو نہ صرف ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے گرمی کے انتظامات رکھنے میں دشواری ہورہی ہے بلکہ ضروری مشینری کو چالو رکھنا بھی مشکل ہورہا ہے ، جس کا براہ راست اثر عام لوگوں پر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مختلف امتحانات جاری ہیں اور بجلی کی نایابی کی وجہ سے سکول منتظمین بھی گرمی کے انتظامات رکھنے سے قاصر ہیں اور طلاب ٹھٹھرتی سردی میں امتحان دینے کیلئے مجبور ہورہے ہیں۔ وہیں گذشتہ4برسوں سے مسلسل یہ دعوے کئے جارہے ہیں کہ اگلے سال سے 24گھنٹے بجلی کی فراہمی ہوگی لیکن ہر سال بجلی کی سپلائی پوزیشن بہتر ہونے کے بجائے بدتر ہی ہوتی جارہی ہیں۔
حکمران ذرائع ابلاغ میں بجلی کی سپلائی پوزیشن سے متعلق بلند بانگ دعوے تو کررہے ہیں لیکن زمینی سطح پر یہ تمام دعوے اور اعلانات سراب ثابت ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ6سال کے دوران بجلی کی سپلائی پوزیشن بہتر بنانے کیلئے ایک میگاواٹ بجلی کی پیداوار بڑھانے کا کام نہیں کیا ہے۔