سرینگر: جموں وکشمیر انتظامیہ نے آج سرمائی دارالحکومت سرینگر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی ہے، تاہم میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے اور ان کو آج بھی اس مسجد میں جمعہ کا خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ مرکزی جامع مسجد کے منتظمین انجمن اوقاف نے بتایا کہ ان کو انتظامیہ آج نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی ہے اور مسجد پر کوئی تالہ بندی نہیں ہوگی۔ اس ضمن میں آج اوقاف کے کارکنان نے مسجد کی صفائی کی اور جمعہ کے اجلاس کے لیے تیاریاں شروع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کرنا بند کیا جائے، میر واعظ
جامع مسجد سرینگر میں مسلسل دسویں جمعہ کو بھی نماز پر پابندی
تاہم حکام نے علیحدگی پسند لیڈر اور جامع مسجد کے خطیب میر واعظ عمر فاروق کو آج خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی ہے، ان کو گھر میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کو گزشتہ ماہ انتظامیہ نے چار برسوں کے بعد گھریلو نظربند سے رہا کیا تھا۔ ان کو پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے ضمن میں نظر بند رکھا گیا تھا۔ وہیں جامع مسجد پر بھی انتظامیہ نے گزشتہ دس جمعہ سے نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اگرچہ انتظامیہ نے پابندی پر کوئی وضاحت نہیں کی تھی تاہم مانا جانا رہا ہے کہ فلسطین کے عوام پر اسرائیل کی بمباری کے پس منظر میں جامع مسجد میں نماز جمعہ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ حکام کو خدشہ تھا کہ شہری اسرائیل کے خلاف مظاہرے کریں گے۔