جموں وکشمیر انتظامیہ نے 31 سابق ارکان اسمبلی اور وزراء کو سرکاری رہائش گاہیں سات دنوں کے اندر خالی کرنے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے سرکار کے حکمنامے کی پاسداری نہیں کی تو انہیں جبری طور نکالا جائے۔
محکمہ ایسٹیٹس نے جن 31 ممبران اور وزراء کے نام نوٹس جاری کی ہے ان میں جموں و کشمیر اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر اور نیشنل کانفرنس لیڈر نذیر احمد گریزی، سابق ایم ایل اے حکیم یاسین، پی ڈپی کے غلام نبی لون، اپنی پارٹی کے ظفر منہاس، نیشنل کانفرنس کے محمد خلیل بند، پی ڈی پی کے ظہور احمد میر، پی ڈی پی کے سید فاروق اندرابی، پی ڈی پی کے محمد سلطان پنڈتپوری، پیپلز کانفرنس کے محمد عباس، پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر اعجاز میر، نیشنل کانفرنس کے علی محمد ڈار، پیلز کانفرنس کے بشیر احمد ڈار، عوامی اتحاد پارٹی کے محروس صدر انجینئر رشید، پی ڈی پی کے مشتاق احمد شاہ، نیشنل کانفرنس کے شوکت حسین گنائی، نیشنل کانفرنس کے الطاف احمد وانی، نیشنل کانفرنس کے بشیر احمد ویری، کانگرس کے حاجی رشید، پی ڈی پی کے محمد یوسف بھٹ، کانگرس کے محمد امین بھٹ، نیشنل کانفرنس کی شمیمہ فردوس، نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر عبدالرحیم راتھر، چودھری رمضان، بھاجپا کے سابق وزیر چند موہن گنگا، اپنی پارٹی کے راجہ منطور، سابق ایم ایل سی قیصر جمشید، بی جے پی کے وکرم رندھارا، نیشنل کانفرس کے سجاد کچلو اور پی ڈی پی کے یاسر ریشی شامل ہیں۔
ان ممبران کو نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ ہی آپکی سابق سرکاری مراعات کے تحت سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنا لازمی ہے۔‘‘
ان سے مزید کہا گیا ہے کہ متعینہ مدت کے اندر اندر رہائش گاہوں کو خالی نہ کرنے کی پاداش میں ان سے جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔