نیشنل کانفرس کے صدر اور ممبر پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پنچایتی انتخابات میں پارٹی کا حصہ لینے پر انہیں افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ سرینگر میں ایس کے آئی سی سی میں منعقدہ پارلیمنٹ آوٹریچ فار پنچایتی راج انسٹیٹیوٹشنز کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ سنہ 2019 کے نومبر، دسمبر میں جموں و کشمیر میں پنچایتی راج کے انتخابات منعقد کئے گئے تھے جس کا نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بائیکاٹ کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ انتخابات کے انعقاد سے قبل مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت، دفعہ 370اور 35اے، کا پانچ اگست 2019 کو خاتمہ کرنے کے علاوہ ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کیا تھا۔
پانچ اگست2019 سے قبل ہی انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور دیگر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو قید کیا تھا۔
مزید پڑھیں: نوجوان غیر یقینیت اور مایوسی کے شکار: نیشنل کانفرنس
جموں و کشمیر میں جب پنچایتی انتخابات منعقد کئے گئے تھے اس وقت نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے بیشتر لیڈران بشمول فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید میں تھے۔
تاہم گزشتہ برس دسمبر میں ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے حصہ لیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی اے جی ڈی اپنے ایجنڈے سے ہٹ چکی: الطاف بخاری
ایس کے آئی سی سی میں منگل کو تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’بھارت ایک سیکولر اور مختلف مذاہب پر منحصر ایک یکجا ملک ہے جس کا پارلیمانی ممبران اور اقتدار پر بیٹھے لوگوں کا خیال رکھنا چاہئے اور مذہب کے نام پر منافرت نہیں پھیلانی چاہئے۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ پنچایتی ممبران پر بھی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل سنیں اور انکو حل کرنے کی کوشش کریں۔