سرینگر: سرینگر جموں شاہراہ پر گزشتہ ہفتے سیب سے لدی گاڈیوں کے درماندہ رکھے جانے پر وادی کشمیر میں انتظامیہ کی شدید تنقید کی گئی۔ حکام کو تاجرین و سیاسی جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے پاس سیب کی نقل و حمل میں قبل از وقت کوئی بھی پالیسی ترتیب نہیں دی گئی جس کا خمیازہ فروٹ انڈسٹری سے وابستہ افراد کا بھگتنا پڑا۔ تاہم حکام نے اپنے دفاع میں کہا کہ ہائی وے پر زمین کھسکنے اور تودے گر آنے سے ٹریفک معطل رہا جس سے سیب سے لدی گاڑیوں کو کچھ عرصے تک درماندہ رکھا گیا۔ PK Pole on Sgr Jmu Highway
ای ٹی وی بھارت نے اس سنجیدہ معاملے پر کشمیر کے صوبائی کمشنر پنڈورانگ کوڈباراو پولے (پی کے پولے) سے گفتگو کی۔ پی کے پولے نے کہا کہ شاہراہ پر ٹریفک کی وہ تشویشناک حالت نہیں تھی جس طرح تاجرین نے پیش کی۔ انکا کہنا ہے کہ شاہراہ کی تعمیر چل رہی ہے اور ساتھ ہی موسم میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے، تودے گر آتے ہیں یا زمین کھسکتی ہے جس سے اس پر ٹریفک کا چلنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ Div Comm Kashmir or Appl Truck Halt Issue
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’نیشنل ہائی وے اتھارٹی اف انڈیا اس شاہراہ کو وسیع کرنے میں دن رات لگی ہوئی ہے اور رام بن بانہال کے درمیان سڑک کی حالت کافی نازک ہے جہاں ٹریفک میں خلل ہو رہا ہے۔ پولے کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے لائحہ عمل مرتب کیا ہے جس میں اب مغل روڈ کا بھی استعمال کیا جائے گا تاکہ سیب گاڑیوں کو جموں جانے میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔PK Pole on Fruit Trucks Halt Issue
پی کے پولے نے کہا کہ کشمیر میں کولڈ اسٹوریج کی کافی ضرورت ہے اور اس ضمن میں سرکار کی مدد سے کچھ افراد نے دو لاکھ میٹرک ٹن سیب کو ذخیرہ رکھنے لائق سٹوریج تعمیر کیے ہیں تاہم اس ضمن میں مزید کام کیا جا رہا ہے۔ Cold Storage Capacity in kashmir
قابل ذکر ہے کہ وادی میں امسال انتظامیہ کے مطابق اکیس لاکھ میٹرک ٹن سیب کی پیداوار ہوئی ہے جس کو وادی سے باہر پہنچانے میں شاہراہ ہی محض ایک راستہ ہے۔