سرینگر (جموں کشمیر): سی اے جی کی جانب سے ’’آڈٹ دیوس‘‘ منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے چیف اکاؤنٹنٹ جنرل، جموں وکشمیر، کی جانب سے بھی آگہی کے طور پر مختلف تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا جا رہا ہے۔ تیسرے ’’آڈٹ دیوس‘‘سے کا مدعیٰ و مقصد کیا ہے؟ کیا عام لوگوں کو اس سے کوئی فائدہ ہوگا یا یہ دن مختلف دفاتر میں آڈٹ کے تناظر میں آگہی کے طور پر منایا جاتا ہے؟ ان سب موضوعات پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے جموں وکشمیر کی سینئر ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل انابت خالق کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
انابت خالق نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا کہ سی اے جی ایک خودمختار ادارہ ہے جو کہ مرکز، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مختلف محکمہ جات کا آڈٹ عمل میں لاتا ہے، کہ آیا مذکورہ محکموں میں پیسوں کے علاوہ مختلف عوامی فلاح و بہبود کی اسکیموں اور پروگراموں پر موثر طریقے سے عمل کیا گیا ہے یا نہیں۔
انابت خالق نے ’ آڈٹ دیوس‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کے منانے کا مقصد یہ ہے کہ عام لوگوں کو آڈٹ کے حوالے سے جانکاری فراہم کی جا سکے تاکہ وہ بھی آگاہ ہو جائیں۔ کیونکہ جمہوریت میں لوگوں کی شمولیت معنی رکھتی ہے اور کوئی بھی حکومت یا سرکار عوام کی حصہ داری سے ہی وجود میں آتی ہے۔ عام لوگوں کو آڈٹ سے متعلق آگاہ ہونا کافی اہم ہے۔ ایسے میں انہیں بھی معلومات ہو کہ عوامی فلاح کے کاموں یا اس پر خرچ کیے گئے پیسوں کا جو لیکھا جوکھا پیش کیا جا رہا ہے، کیا وہ واقعی صحیح طریقے سے خرچ ہوا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: Ekata Divas Celebrated ترال میں جوش وخروش سے منایا گیا ایکتا دیوس
انابت خالق نے کہا کہ اس تعلق سے سی اے جی کشمیر کی جانب سے جانکاری فراہم کرنے کی خاطر 19 نومبر سے 25 نومبر تک مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور نوجوانوں تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ سی اے جی کوئی تحقیقاتی ایجنسی نہیں ہے تاہم جوابدہی کے اعتبار سے بدعنوانی کی روک تھام کے لیے بھی ادارہ اپنے طور پر اہم رول ادا کر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ رشوت ستانی سماج میں اسی صورت میں پنپتی ہے جب محکمہ جات میں قواعد و ضوابط پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا جاتا یا اپنایا نہیں جاتا ہے۔