سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں ہفتے کے روز انتظامیہ نے جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کی ہمشیرہ ایڈوکیٹ شبنم لون کے نشاط علاقے میں واقع رہائشی مکان کی دیواریں منہدم کرکے اراضی اپنی تحویل میں لے لی۔ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’اُنہوں (شبنم لون) نے سرکاری اراضی کاہچرائی اراضی (خسرہ نمبر: 3557) پر قبضہ کیا تھا اور آج ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے پولیس کے ساتھ مل کر قبضہ چھڑا کر اراضی واپس اپنی تحویل میں لے لی۔‘‘
عہدیدار نے مزید کہا کہ قبضہ کی گئی سرکاری اراضی کو ہی بازیاب کر لیا گیا جبکہ ملکیتی اراضی کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ محکمہ مال کی جانب سے واپس اپنی تحویل میں لی گئی اراضی پر ریوینو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ’’اسٹیٹ لینڈ‘‘ بورڈ چسپاں کیا گیا ہے جس پر اراضی کا خسرہ نمبر درج ہے۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی میں سرکاری اراضی پر سے تجاوزات ہٹائے جانے کی مہم زوروں پر ہے۔ اس کارروائی پر ملے جلے ردعمل کا اطہار کیا جارہا ہے۔ جہاں لوگوں کا ایک طبقہ طاقتور افراد کی طرف سے ماضی میں کئے گئے سرکاری اراضی پر قبضہ جات کو ہٹاانے کی کارروائی کی سراہنا کرتے ہیں وہیں ایک اور طبقے کا خیال ہے کہ یہ کارروائی کشمیریوں کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ ہے جسے مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی گورنر انتظامیہ کی مدد سے عمل میں لارہی ہے۔
شبنم لون، کرالہ سنگری نشاط علاقے میں اکیلی رہتی ہیں کیونکہ انکی شادی نہیں ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں سرگرم ہوئی تھیں لیکن انہیں انتکابات میں شکست ہوےئی۔ انکے دو بھائی سجاد لون اور بلال لون سیاسی میدان میں سرگرم ہیں۔ سجاد لون ، پیپلز کانفرنس کے لیڈر ہیں جنہوں جموں و کشمیر کی آخری جمہوری حکومت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حمایتی رکن اسمبلی ہونے کی وجہ سے کابینہ میں وزیر بنایا گیا تھا اور وہ مفتی سعید اور محبوبہ مفتی کی حکومتوں میں وزیر رہے۔ انکے بڑے بھائی بلال لون حریت کانفرنس کے لیڈر رہے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ وہ بھی ہند نواز الیکشن عمل میں شامل ہونے کیلئے پر تول رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ghulam Nabi Azad on Anti-encroachment جموں و کشمیر میں جاری انسداد تجاوزات مہم پر غلام نبی آزاد کا بیان
انہدامی کارروائی کے دوران جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے ننیہال والوں - نیڈوز گروپ مالکان - کے زیر قبضہ چالیس کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کر لیا گیا۔ قبل ازیں سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہمہامہ میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اور سابق ریاستی وزیر محمد علی ساگر کی اہلیہ کے نام درج رہائشی مکان کے متصل تعمیر کیے گئے این سی آفس کو مسمار کرکے انتظامیہ نے اراضی اپنے قبضے میں لے لی۔
مزید پڑھیں: Former Minister Property Demolished شوپیاں میں سابق وزیر کی کمرشل عمارت منہدم
ادھر، ہفتہ کو ہمہامہ، بڈگام میں سابق ڈی سی اور محکمہ اطلاعات کے سابق ڈائریکٹر فاروق احمد رینزو کی زوجہ کے نام درج رہائشی مکان کے گرد ایک پختہ دیوار منہدم کردی گئی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس انہدام کے نتیجے میں ’’قبضہ میں لی گئی ایک کنال کاہچرائی اراضی‘‘ کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔ وہیں جموں میں انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Govt Land Eviction in Srinagar انہدامی کارروائی پہنچی فاروق عبداللہ کے ننیہال