ETV Bharat / state

Power Crises in J&K: بجلی کی ڈیمانڈ زیادہ ہے اور سپلائی کم، چیف انجینئر محکمہ بجلی

جموں و کشمیر میں ان دنوں بجلی تخفیف نے لوگوں کا جینا حرام کیا Power Outages In J&Kہے۔ بجلی کی عدم دستیابی پر محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے یوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں بجلی کی ڈیمانڈ زیادہ ہے جب کہ سپلائی بہت کم ہے۔

demand-of-electricity-supply-in-j-and-k-is-high-as-compared-to-supply-says-cheif-engineer-power-department
بجلی کی ڈیمانڈ زیادہ ہے اور سپلائی کم، چیف انجینئر محکمہ بجلی
author img

By

Published : Apr 25, 2022, 5:19 PM IST

سرینگر: ماہ صیام کے دوران جموں و کشمیر میں بجلی کی عدم دستیابی سے محکمہ بجلی اور جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وادی میں ان متبرک ایام میں سحری اور افطار کے اوقات میں بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے جس سے عوام کو گونا گوں مشکلات درپیش ہے۔ Power Crises In J&k

بجلی کی عدم دستیابی سے سحری اور افطار کے اوقات میں پانی کی سپلائی اور دیگر ضروریات مکمل نہیں ہو پا رہے ہیں جس سے انتظامیہ کو عوامی و سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی پر محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت سے خصوصی بات چیت کی۔

بجلی کی ڈیمانڈ زیادہ ہے اور سپلائی کم، چیف انجینئر محکمہ بجلی

چیف انجینئر نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے گرمی میں شدت اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے بجلی کی زیادہ ضرورت پڑ رہی ہے جب کہ پانی کی کمی سے پن بجلی پیداوار نہ ہو پارہی ہے جس سے بجلی بحران پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک میں کوئلہ کی سپلائی کم ہوئی ہے جس سے تھرمل بجلی پروجکٹس کم بجلی پیدا کر رہے ہیں جو ان گرم ایام میں ضرورت کے مطابق انتہائی کم ہے۔

جاوید یوسف ڈار کا کہنا ہے کہ اگرچہ جموں و کشمیر کے پاس اپنے چند پن بجلی پروجکٹس ہیں، تاہم پانی کی کمی سے ان میں بھی بجلی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے پن بجلی پروجکٹس اور محکمہ بجلی کے اپنے پروجکٹس کی پیداوار کو ملا کر بھی بجلی کی ڈیمانڈ کی برپائی کرنا مشکل ہے۔

مزید پڑھیں:


چیف انجینئر محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ وزارت بجلی اس معاملے سے بخوبی واقف ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی پالیسی بنا رہے ہوں گے۔ انہوں کہا کہ بجلی محکمہ موجودہ صورتحال میں بجلی مہنگے داموں پر بھی خریدنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بجلی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سیزن میں بجلی کا نیا شیڈول جاری کرنا مشکل ہے کیونکہ اس سے بلیک آؤٹ ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔

سرینگر: ماہ صیام کے دوران جموں و کشمیر میں بجلی کی عدم دستیابی سے محکمہ بجلی اور جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وادی میں ان متبرک ایام میں سحری اور افطار کے اوقات میں بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے جس سے عوام کو گونا گوں مشکلات درپیش ہے۔ Power Crises In J&k

بجلی کی عدم دستیابی سے سحری اور افطار کے اوقات میں پانی کی سپلائی اور دیگر ضروریات مکمل نہیں ہو پا رہے ہیں جس سے انتظامیہ کو عوامی و سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی پر محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت سے خصوصی بات چیت کی۔

بجلی کی ڈیمانڈ زیادہ ہے اور سپلائی کم، چیف انجینئر محکمہ بجلی

چیف انجینئر نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے گرمی میں شدت اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے بجلی کی زیادہ ضرورت پڑ رہی ہے جب کہ پانی کی کمی سے پن بجلی پیداوار نہ ہو پارہی ہے جس سے بجلی بحران پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک میں کوئلہ کی سپلائی کم ہوئی ہے جس سے تھرمل بجلی پروجکٹس کم بجلی پیدا کر رہے ہیں جو ان گرم ایام میں ضرورت کے مطابق انتہائی کم ہے۔

جاوید یوسف ڈار کا کہنا ہے کہ اگرچہ جموں و کشمیر کے پاس اپنے چند پن بجلی پروجکٹس ہیں، تاہم پانی کی کمی سے ان میں بھی بجلی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی کے پن بجلی پروجکٹس اور محکمہ بجلی کے اپنے پروجکٹس کی پیداوار کو ملا کر بھی بجلی کی ڈیمانڈ کی برپائی کرنا مشکل ہے۔

مزید پڑھیں:


چیف انجینئر محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ وزارت بجلی اس معاملے سے بخوبی واقف ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی پالیسی بنا رہے ہوں گے۔ انہوں کہا کہ بجلی محکمہ موجودہ صورتحال میں بجلی مہنگے داموں پر بھی خریدنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بجلی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سیزن میں بجلی کا نیا شیڈول جاری کرنا مشکل ہے کیونکہ اس سے بلیک آؤٹ ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.