ETV Bharat / state

NC on Assembly Election Delay in JK جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کرنا سمجھ سے بالاتر

جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ اسمبلی انتخابات نومبر 2014 میں منعقد ہوئے تھے جس کے بعد پی ڈی پی- بی جے پی نے مخلوط حکومت نے مارچ 2015 میں اقتدار سنبھالا۔ البتہ جولائی 2018 میں بی جے پی نے اپنی حمایت واپس لی جس سے حکومت قائم نہ رہی اور یہاں صدر راج نافذ کر دیا گیا

author img

By

Published : Apr 3, 2023, 4:35 PM IST

عمران نبی ڈار
عمران نبی ڈار
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کرنا سمجھ سے بالاتر

سرینگر: جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اسمبلی انتخابات میں تاخیر کرنا کمیشن کی آزادی پر سوال کھڑے کر رہا ہیں اور اس بات کا اظہار ہورہا ہے کہ کمیشن کشمیر کے انتخابات کے تئیں مرکزی سرکار کے ہدایت پر کام کر رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے چیف کمشنر راجیو کمار نے گزشتہ ہفتے کہا کہ جموں کشمیر میں خلا پیدا ہوا ہے جس کو انتخابات سے پورا کرنے کہ ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے انتخابات منعقد کرنے کے متعلق کوئی صاف بات نہیں کہی۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنا "بہت سے محرکات پر منحصر" ہے۔ وہیں اس بیچ ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گشت کر رہی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار کی سربراہی میں الیکشن کمیشن (کی ٹیم) ممکنہ طور پر اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ کر کے یہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لے گا۔


بتایا جاتا ہے کہ یہاں دو سے تین دن کے قیام کے دوران الیکشن کمشنر یو ٹی کے دونوں صوبوں - جموں اور کشمیر - کا دورہ کریں گے۔ اس دوران کمیشن ضلع مجسٹریٹز اور یہاں کی سیاسی جماعتوں اور دیگر متعلقین سے ملے گے۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اس امکانی دورے پر نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کیوں کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن آف انڈیا خود اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ جموں کشمیر میں سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے تو پھر انتخابات منعقد نہ کرنا یہ ظاہر کررہا ہے کہ کمیشن آزادانہ طور پر کام نہیں کررہا ہے اور اندیشہ ہے کہ یہ مرکزی سرکار کے اشارے پر چل رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ اسمبلی انتخابات نومبر 2014 میں منعقد ہوئے تھے جس کے بعد پی ڈی پی - بی جے پی نے مخلوط حکومت نے مارچ 2015 میں اقتدار سنبھالا۔ البتہ جولائی 2018 میں بی جے پی نے اپنی حمایت واپس لی جس سے حکومت قائم نہ رہی اور یہاں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ تاہم صدر راج میں یہاں لوک سبھا انتخابات سمیت میونسپل اور بلدیاتی انتخابات منعقد کیے گئے تاہم اسمبلی انتخابات منعقد نہیں کیے جارہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات کے حوالہ سے مرکزی سرکار کا کہنا ہے ’’مناسب وقت پر اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔‘‘

مزید پڑھیں: Election Commission likely To Visit JK: الیکشن کمیشن کا اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ متوقع


گذشتہ ماہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سربراہی میں نیشنل کانفرنس کے ہم خیال سیکولر سیاسی پارٹیوں کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر میں الیکشن منعقد کرانے پر زور دیا۔ اس ملاقات کے بعد فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اسمبلی انتخابات منعقد کرنے پر سنجیدگی سے غور و خوض کرے گا۔

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کرنا سمجھ سے بالاتر

سرینگر: جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اسمبلی انتخابات میں تاخیر کرنا کمیشن کی آزادی پر سوال کھڑے کر رہا ہیں اور اس بات کا اظہار ہورہا ہے کہ کمیشن کشمیر کے انتخابات کے تئیں مرکزی سرکار کے ہدایت پر کام کر رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے چیف کمشنر راجیو کمار نے گزشتہ ہفتے کہا کہ جموں کشمیر میں خلا پیدا ہوا ہے جس کو انتخابات سے پورا کرنے کہ ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے انتخابات منعقد کرنے کے متعلق کوئی صاف بات نہیں کہی۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنا "بہت سے محرکات پر منحصر" ہے۔ وہیں اس بیچ ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گشت کر رہی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار کی سربراہی میں الیکشن کمیشن (کی ٹیم) ممکنہ طور پر اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ کر کے یہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لے گا۔


بتایا جاتا ہے کہ یہاں دو سے تین دن کے قیام کے دوران الیکشن کمشنر یو ٹی کے دونوں صوبوں - جموں اور کشمیر - کا دورہ کریں گے۔ اس دوران کمیشن ضلع مجسٹریٹز اور یہاں کی سیاسی جماعتوں اور دیگر متعلقین سے ملے گے۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اس امکانی دورے پر نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کیوں کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن آف انڈیا خود اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ جموں کشمیر میں سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے تو پھر انتخابات منعقد نہ کرنا یہ ظاہر کررہا ہے کہ کمیشن آزادانہ طور پر کام نہیں کررہا ہے اور اندیشہ ہے کہ یہ مرکزی سرکار کے اشارے پر چل رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ اسمبلی انتخابات نومبر 2014 میں منعقد ہوئے تھے جس کے بعد پی ڈی پی - بی جے پی نے مخلوط حکومت نے مارچ 2015 میں اقتدار سنبھالا۔ البتہ جولائی 2018 میں بی جے پی نے اپنی حمایت واپس لی جس سے حکومت قائم نہ رہی اور یہاں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ تاہم صدر راج میں یہاں لوک سبھا انتخابات سمیت میونسپل اور بلدیاتی انتخابات منعقد کیے گئے تاہم اسمبلی انتخابات منعقد نہیں کیے جارہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات کے حوالہ سے مرکزی سرکار کا کہنا ہے ’’مناسب وقت پر اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔‘‘

مزید پڑھیں: Election Commission likely To Visit JK: الیکشن کمیشن کا اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ متوقع


گذشتہ ماہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سربراہی میں نیشنل کانفرنس کے ہم خیال سیکولر سیاسی پارٹیوں کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر میں الیکشن منعقد کرانے پر زور دیا۔ اس ملاقات کے بعد فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اسمبلی انتخابات منعقد کرنے پر سنجیدگی سے غور و خوض کرے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.