ETV Bharat / state

جموں وکشمیر: کوٹ بلوال جیل کے قیدیوں کا چیف جسٹس کو مکتوب

جموں کے کوٹ بلوال جیل میں بند قیدیوں نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل سے عالمی وبا کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر مشروط رہائی کی اپیل کی ہے۔

جموں وکشمیر: کوٹ بلوال جیل کے قیدیوں کا چیف جسٹس کو مکتوب
جموں وکشمیر: کوٹ بلوال جیل کے قیدیوں کا چیف جسٹس کو مکتوب
author img

By

Published : Mar 28, 2020, 2:01 PM IST

واضح رہے کہ کوٹ بلوال جیل جموں میں بند قیدیوں میں سے بیشتر قیدی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سے اکثر کو وہاں متنازع قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند رکھا گیا ہے۔
کورٹ بلوال جیل جموں کے قیدیوں نے جموں و کشمیر ہائی کی خاتون چیف جسٹس، محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری اور جموں و کشمیر پولیس سربراہ کے نام اپنے چار صفحات پر مشتمل مکتوب، جس کی ایک کاپی یو این آئی اردو کے پاس موجود ہے، روانہ کیا ہے جس میں انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر اپنی عارضی و مشروط رہائی کی اپیل کی ہے۔
قیدیوں نے اس مکتوب میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے جیلوں میں صحت صفائی اور سینی ٹائزیشن کا فقدان ہے جس کے باعث یہ وائرس ان جیلوں میں پھیلنے کے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ قیدی جو جیل میں موثر صحت و صفائی کے انتظامات کی عدم دستیابی کے باعث پہلے ہی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں، اس وائرس کا بہ آسانی شکار ہوسکتے ہیں۔
قیدیوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے جیلوں میں بنیادی میڈیکل سہولیات و ایمرجنسی ساز سامان کا فقدان ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: 'قیدی اپنے اہل خانہ کے بارے میں بھی متفکر ہیں جن کے ساتھ وہ اب کئی ہفتوں سے ملاقی نہیں ہوپار ہے ہیں نیز جیل میں دستیاب فون سہولیات ناکافی ہی نہیں بلکہ اس قدر مہنگی ہیں کہ عام قیدیوں کے بس سے باہر ہیں'۔
قیدیوں نے لکھا ہے کہ جیلوں میں صحت وصفائی کا از حد فقدان ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: 'جموں و کشمیر کے جیلوں میں بنیادی صحت و صفائی اور سینی ٹائزیشن کا از حد فقدان ہے، یہاں دستیاب طبی سہولیات ناکافی ہیں اور ضروری معیار سے کافی نیچے ہیں، نیز اکثر قیدیوں کا غیر معیاری غذا کی فراہمی کے باعث مدافعتی نظام بھی کافی کمزور ہوچکا ہے'۔
قیدیوں نے کہا ہے کہ جیل کی بارکیں گنجائش سے بھی زیادہ بھری ہوئی ہیں تو اس صورت میں سماجی دوری بنائے رکھنا ناممکن ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: 'جیلوں میں طبی حفاظتی اقدام کی عدم موجودگی کے پیش نظر اگر کوئی قیدی اس وائرس کا شکار ہوا تو جیل میں تباہی مچ سکتی ہے جس سے تمام قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں، جیل میں تمام بارکیں گنجائش سے بھی زیادہ بھری ہوئی ہیں، سماجی دوری کو بنائے رکھنا ناممکن ہے، صرف ہاتھ دھونے سے اس وائرس سے محفوظ نہیں رہا جاسکتا'۔
قیدیوں نے کہا ہے کہ وائرس سے قیدیوں کا ذہنی صحت مزید متاثر ہوگیا ہے اور ان کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں۔ انہوں نے جموں کشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کو پیرول پر عارضی طور پر رہا کریں تاکہ وہ بھی س پریشان کن گھڑی میں اپنے اعزاز و اقارب کے ساتھ رہ سکیں اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر مخصوص اور مثالی حکم صادر کریں۔
بتادیں کہ عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر وادی اور وادی سے باہر کے جیلوں میں بند کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 24 مارچ کو آٹھ ماہ کی نظربندی سے آزادی کے بعد کشمیریوں کی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: 'ہمارے جتنے سارے لوگ بند ہیں۔ چاہے وہ ریاست کے اندر بند ہوں یا ریاست کے باہر بند ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس مشکل حالات میں مرکزی حکومت ان پر رحم کرے اور انہیں گھر واپس لائے۔ ان کو رہا کرے'۔ عمر عبداللہ کے والد ڈاکٹر فاروق عبداللہ جنہیں اسی ماہ رہا کیا گیا، بھی اپنی رہائی کے بعد سے کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
رواں ماہ کی 23 تاریخ کو نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام جموں و کشمیر اور ملک کی دوسری ریاستوں میں بند کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لئے مکتوب روانہ کیا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی نے بھی جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کے نام کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ملک کے مختلف جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کی فوری رہائی کے مطالبے کو لے کر ایک مکتوب روانہ کیا۔

واضح رہے کہ کوٹ بلوال جیل جموں میں بند قیدیوں میں سے بیشتر قیدی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سے اکثر کو وہاں متنازع قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند رکھا گیا ہے۔
کورٹ بلوال جیل جموں کے قیدیوں نے جموں و کشمیر ہائی کی خاتون چیف جسٹس، محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری اور جموں و کشمیر پولیس سربراہ کے نام اپنے چار صفحات پر مشتمل مکتوب، جس کی ایک کاپی یو این آئی اردو کے پاس موجود ہے، روانہ کیا ہے جس میں انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر اپنی عارضی و مشروط رہائی کی اپیل کی ہے۔
قیدیوں نے اس مکتوب میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے جیلوں میں صحت صفائی اور سینی ٹائزیشن کا فقدان ہے جس کے باعث یہ وائرس ان جیلوں میں پھیلنے کے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ قیدی جو جیل میں موثر صحت و صفائی کے انتظامات کی عدم دستیابی کے باعث پہلے ہی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں، اس وائرس کا بہ آسانی شکار ہوسکتے ہیں۔
قیدیوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے جیلوں میں بنیادی میڈیکل سہولیات و ایمرجنسی ساز سامان کا فقدان ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: 'قیدی اپنے اہل خانہ کے بارے میں بھی متفکر ہیں جن کے ساتھ وہ اب کئی ہفتوں سے ملاقی نہیں ہوپار ہے ہیں نیز جیل میں دستیاب فون سہولیات ناکافی ہی نہیں بلکہ اس قدر مہنگی ہیں کہ عام قیدیوں کے بس سے باہر ہیں'۔
قیدیوں نے لکھا ہے کہ جیلوں میں صحت وصفائی کا از حد فقدان ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: 'جموں و کشمیر کے جیلوں میں بنیادی صحت و صفائی اور سینی ٹائزیشن کا از حد فقدان ہے، یہاں دستیاب طبی سہولیات ناکافی ہیں اور ضروری معیار سے کافی نیچے ہیں، نیز اکثر قیدیوں کا غیر معیاری غذا کی فراہمی کے باعث مدافعتی نظام بھی کافی کمزور ہوچکا ہے'۔
قیدیوں نے کہا ہے کہ جیل کی بارکیں گنجائش سے بھی زیادہ بھری ہوئی ہیں تو اس صورت میں سماجی دوری بنائے رکھنا ناممکن ہے۔ انہوں نے لکھا ہے: 'جیلوں میں طبی حفاظتی اقدام کی عدم موجودگی کے پیش نظر اگر کوئی قیدی اس وائرس کا شکار ہوا تو جیل میں تباہی مچ سکتی ہے جس سے تمام قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں، جیل میں تمام بارکیں گنجائش سے بھی زیادہ بھری ہوئی ہیں، سماجی دوری کو بنائے رکھنا ناممکن ہے، صرف ہاتھ دھونے سے اس وائرس سے محفوظ نہیں رہا جاسکتا'۔
قیدیوں نے کہا ہے کہ وائرس سے قیدیوں کا ذہنی صحت مزید متاثر ہوگیا ہے اور ان کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں۔ انہوں نے جموں کشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کو پیرول پر عارضی طور پر رہا کریں تاکہ وہ بھی س پریشان کن گھڑی میں اپنے اعزاز و اقارب کے ساتھ رہ سکیں اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر مخصوص اور مثالی حکم صادر کریں۔
بتادیں کہ عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر وادی اور وادی سے باہر کے جیلوں میں بند کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 24 مارچ کو آٹھ ماہ کی نظربندی سے آزادی کے بعد کشمیریوں کی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: 'ہمارے جتنے سارے لوگ بند ہیں۔ چاہے وہ ریاست کے اندر بند ہوں یا ریاست کے باہر بند ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس مشکل حالات میں مرکزی حکومت ان پر رحم کرے اور انہیں گھر واپس لائے۔ ان کو رہا کرے'۔ عمر عبداللہ کے والد ڈاکٹر فاروق عبداللہ جنہیں اسی ماہ رہا کیا گیا، بھی اپنی رہائی کے بعد سے کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
رواں ماہ کی 23 تاریخ کو نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام جموں و کشمیر اور ملک کی دوسری ریاستوں میں بند کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لئے مکتوب روانہ کیا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی نے بھی جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کے نام کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ملک کے مختلف جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کی فوری رہائی کے مطالبے کو لے کر ایک مکتوب روانہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.