ETV Bharat / state

G 20 Summit in Kashmir 'جی ٹونٹی مندوبین کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں' - پی ڈی پی جی ٹونٹی

رواں ماہ کے آخری عشرہ میں سرینگر میں جی ٹونٹی سمٹ کے کامیاب اور پُر امن انعقاد کے لیے انتظامیہ تیاریوں میں مصروف ہے۔

’جی ٹونٹی مندوبین کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں‘
’جی ٹونٹی مندوبین کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں‘
author img

By

Published : May 8, 2023, 7:19 PM IST

’جی ٹونٹی مندوبین کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں‘

سرینگر: جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جی ٹونٹی سمٹ (G 20 Summit) کو کشمیر میں منعقد کرنے پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر موجودہ حالات کے تئیں سوالات کیے ہیں۔ جہاں جی ٹونٹی سمٹ میں مندوبین بین الاقوامی معاملوں پر تبادلہ خیال کریں گے، وہیں اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مندوبین سے گزارش کی ہے کہ وہ ’’کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں اور اس پر بات کریں۔‘‘ جی ٹونٹی سمٹ 22 سے 24 مئی کو سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں منعقد کی جا رہی ہے جس کے لیے ضروری انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

وقار رسول، جو جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ کا اہتمام کرنا ٹھیک عمل ہے لیکن جی ٹونٹی مندوبین کو یہاں کے حالات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔‘‘ وقار رسول نے مزید کہا کہ ’’کشمیر میں بی جے پی حکومت حریف سیاسی جماعتوں پر قدغن عائد کر رہی ہے اور ہم خیال پارٹیوں کو جلسے منعقد کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔‘‘ پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری غلام نبی لون نے بتایا کہ ’’مرکزی سرکار کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ منعقد کرنے سے دنیا کو یہ تاثر اور پیغام دے گی کہ یہاں حالات بہتر ہوئے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں آج بھی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہو رہی ہے اور عام لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ جی ٹونٹی کی میزبانی کے لیے تمام طرح کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انتظامیہ سکیورٹی اور انتظامی امور پر تمام طرح کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے اور روزانہ سینئر افسران اس ضمن میں مختلف اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ اگرچہ ’’جی ٹونٹی اجلاس کو کشمیر میں منعقد کرنے پر پاکستان اور چین نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔‘‘ تاہم بھارت نے ان ممالک کو باور کیا کہ ’’یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جس میں یہ ممالک مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:G 20 Summit In Kashmir جی 20 سمٹ سے دستکاری صنعت سے وابستہ افراد پرُامید

بھارت نے کہا ہے کہ چونکہ جی ٹوینٹی کے اجلاس ملک کے ہر بڑے شہروں میں منعقد کیے جانے والے ہیں، جموں کشمیر میں بھی ان اک انعقاد کرنا فطری عمل ہے۔ جی ٹونٹی میں دنیا کے بیس بڑے ممالک بشمول ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک کے ممبران وادی میں سمٹ میں حصہ لینے والے ہیں۔

مزید پڑھیں: G20 Summit In Kashmir جی 20 سمیٹ کیلئے شہر سرینگر کو دلہن کی طرح سجایا جارہا ہے

جی 20 کے ممبران ان اجلاس میں انسداد دہشت گردی، عالمی چیلنجز جیسے معاشی سست روی اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل اور دیگر ضروری اقدامات اٹھانے پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: G20 Summit In kashmir جی ٹوئنٹی اجلاس کیلئے کشمیر میں تیاریاں زور و شور سے جاری

’جی ٹونٹی مندوبین کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں‘

سرینگر: جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جی ٹونٹی سمٹ (G 20 Summit) کو کشمیر میں منعقد کرنے پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر موجودہ حالات کے تئیں سوالات کیے ہیں۔ جہاں جی ٹونٹی سمٹ میں مندوبین بین الاقوامی معاملوں پر تبادلہ خیال کریں گے، وہیں اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مندوبین سے گزارش کی ہے کہ وہ ’’کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں اور اس پر بات کریں۔‘‘ جی ٹونٹی سمٹ 22 سے 24 مئی کو سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں منعقد کی جا رہی ہے جس کے لیے ضروری انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

وقار رسول، جو جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ کا اہتمام کرنا ٹھیک عمل ہے لیکن جی ٹونٹی مندوبین کو یہاں کے حالات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔‘‘ وقار رسول نے مزید کہا کہ ’’کشمیر میں بی جے پی حکومت حریف سیاسی جماعتوں پر قدغن عائد کر رہی ہے اور ہم خیال پارٹیوں کو جلسے منعقد کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔‘‘ پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری غلام نبی لون نے بتایا کہ ’’مرکزی سرکار کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ منعقد کرنے سے دنیا کو یہ تاثر اور پیغام دے گی کہ یہاں حالات بہتر ہوئے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں آج بھی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہو رہی ہے اور عام لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ جی ٹونٹی کی میزبانی کے لیے تمام طرح کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انتظامیہ سکیورٹی اور انتظامی امور پر تمام طرح کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے اور روزانہ سینئر افسران اس ضمن میں مختلف اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ اگرچہ ’’جی ٹونٹی اجلاس کو کشمیر میں منعقد کرنے پر پاکستان اور چین نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔‘‘ تاہم بھارت نے ان ممالک کو باور کیا کہ ’’یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جس میں یہ ممالک مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:G 20 Summit In Kashmir جی 20 سمٹ سے دستکاری صنعت سے وابستہ افراد پرُامید

بھارت نے کہا ہے کہ چونکہ جی ٹوینٹی کے اجلاس ملک کے ہر بڑے شہروں میں منعقد کیے جانے والے ہیں، جموں کشمیر میں بھی ان اک انعقاد کرنا فطری عمل ہے۔ جی ٹونٹی میں دنیا کے بیس بڑے ممالک بشمول ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک کے ممبران وادی میں سمٹ میں حصہ لینے والے ہیں۔

مزید پڑھیں: G20 Summit In Kashmir جی 20 سمیٹ کیلئے شہر سرینگر کو دلہن کی طرح سجایا جارہا ہے

جی 20 کے ممبران ان اجلاس میں انسداد دہشت گردی، عالمی چیلنجز جیسے معاشی سست روی اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل اور دیگر ضروری اقدامات اٹھانے پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: G20 Summit In kashmir جی ٹوئنٹی اجلاس کیلئے کشمیر میں تیاریاں زور و شور سے جاری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.