سرینگر:وادی کشمیر میں بچوں میں سرطان کے تین سو نئے معاملات سامنے آئے ہیں، ایسے میں یہاں کینسر جیسے مہلک مرض سے جوج رہے بچوں کی تعداد تقریبا 4ہزار تک جا پہنچی ہے۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کے شعبہ آنکولوجی کے مطابق سال گزشتہ میں وادی کشمیر میں سرطان میں مبتلا بچوں کے سینکڑوں معاملات درج کیے گیے ہیں اور اس طرح رجسٹر معاملات کی تعداد تقریباً 4 ہوگئی ہے۔ بچوں میں بڑھتے کینسر کے معاملات، وجوہات، احتیاط اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت نمائندے پرویز الدین نے سکمز صورہ میں بچوں کے کینسر کے ماہر ڈاکٹر فیصل گورو سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں گزشتہ برسوں کے دوران بچوں میں کینسر کے معاملات میں اضافہ ہوا اور روزانہ کے او پی ڈی میں تقریباً 3 سے 5 کیسز نئے معاملات سامنے آتے ہیں،جبکہ ان متاثرہ بچوں کی تعداد 10 سے 15 ہوتی ہے جوکہ پہلے سے ہی سرطان کے مرض سے جوج رہے ہوتے ہیں اور جن کا علاج ومعالجہ اس وقت ہستال میں چل رہا ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بچوں میں سب سے زیادہ کینسر کے اقسام ایسے پائے جاتے جو کہ موروثی ہوتے ہیں،جس میں 75 فیصد بچوں میں خون کا کینسر پایا لیکن خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر بچے صحتیاب بھی ہوتے ہیں اور پھر وہ عام انسان کی ہی طرح اپنی زندگی گزارتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلڈ کینسر کے علاوہ بچوں میں جو کینسرز زیادہ پائے جاتے ہیں ان میں دماغ کا کینسر اور سالڈ ٹیومز بھی وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر فیصل گورو نے کہا کہ سکمز صورہ میں علاج ومعالجہ کی غرض سے متاثرہ بچوں کو نہ صرف کشمیر بلکہ جموں صوبے کے علاوہ لداخ یو ٹی سے بھی لایا جاتا،کیونکہ ہسپتال میں قائم کینسر ریجنل انسٹیوٹ میں کینسر کے لیے بہتر علاج ومعالجہ کی سہولیات میسر ہیں۔ ڈاکٹر فیصل گورو نے کہا کہ 18برس تک کے عمر کے بچوں میں سرطان جیسا مرض دیکھنے کو ملتا تاہم اس میں 4 سے 6 برس کے عمر کے بچوں کی تعداد زیادہ ہے جن میں بلڈ کینسر زیادہ پایا جاتا ہے ۔تاہم جتنی کم عمر ہوتی ہے اتنی ہی جلدی بچے صحت بات بھی ہوجاتے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فیصل گورو نے کہا کہ بچوں میں کینسر جیسا مرض موروثی اور جینیاتی پایا جاتا ہے۔کیونکہ چھوٹے بچوں کو ماحولیات یا دیگر چیزوں کا اثر اور عمل دخل بہ نسبت بڑوں سے کم ہوتا یے۔ایسے میں بچوں میں کینسر بیماری میں جینیات کا رول کافی زیادہ رہتا ہے۔ ایسے میں ریٹنو بلاس ٹوما جو کہ آنکھ کا ٹومر کی مثال دی جاسکتی ہے جس میں آر بی جین کے ذریعے بچوں میں کینسر منتقل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: Cancer Cases In Kashmir بچوں میں سرطان کے 270 نئے معاملات درج، مجموعی تعداد تقربیاً چار ہزار
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ سروے کے مطابق بھارت میں گزشتہ برس 75 ہزار بچے الگ الگ قسم کے کینسر سے متاثر پائے گئے ہیں،جن میں اکثر بچے خون کے کینسر سے متاثر تھے۔دیگر ممالک کی طرح ملک میں بھی بچوں میں سرطان جیسی مہلک بیماری غریب اور متوسط طبقے کے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں میں دکھی جارہی ہے اور اس میں اکثر بچوں میں یہ بیماری مورثی ہوتی ہے اور ان میں سے اکثر بچوں میں کینسر بیماری کے بارے پتہ بعد میں چلتا ہے۔
بات چیت کے دوران انہوں نے والدین پر زور دیا کہ کسی بھی چیز کو غیر ذمہ داری سے نہ لیں اگر آپ کو اپنے بچوں میں کوئی غیر معمول تبدیلی نظر آتی ہے تو وقت کو ضائع کیے بغیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کے کینسر کے علاج کی خاطر جموں وکشمیر کے واحد بڑے ہسپتال سکمز صورہ میں میں کینسر جیسے مہلک مرض کا علاج بہتر طور کیا جاتا ہے اور ماہر ڈاکٹروں کے علاوہ یہاں پر علاج ومعالجہ کی اعلی معیار کی سہولیات بھی میسر ہیں۔