سرینگر: کشمیر میں گیلاس یعنی "چیری "فصل اترانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ ایسے میں چیری فصل اسٹربیری میوے کے بعد باغبانی شعبہ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ صرف سرینگر ضلع میں ہی 333 ہیکٹر اراضی پر چیری کے پھلدار درخت موجود ہیں،جن سے ہزاروں میٹرک ٹن چیری حاصل ہوتی ہے۔روایتی طور پر گلاس میوے کی کاشت سرینگر کے مضافاتی علاقے ہارون ،نشاط میں ہوتی ہیں اور مذکورہ علاقوں میں چیری کے زیادہ تر باغات پائے جاتے ہیں۔
محکمہ باغبانی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام رسول میر کے مطابق امسال عمومی طور 13000 سے 15000 میٹرک ٹن گیلاس برآمد ہونے کی توقع ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ بات چیت کے دوران ڈائریکٹر ہارٹیکلچرل ڈاکٹر غلام رسول میر نے کہا کہ 3000 کنال ہیکٹر اراضی پر اتنی ہی فصل کی توقع کی جارہی ہے، لیکن امسال مجموعی طور پر زیادہ فصل ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ کے بعد گزشتہ برس باغ مالکان کو اچھی خاصی آمدنی ہوئی ہے اور اس سال بھی یہی امید کی جارہی ہے کہ فصل اچھی نکلے گی اور کسانوں کو بہتر آمدنی حاصل ہو پائے گی۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں جدید ٹیکنالوجی اور چیرے کے نئی اقسام کے متعارف کرنے سے گیلاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس وقت چیری باغات پوری لہلہا اٹھے ہیں۔ایسے میں نہ صرف پیدوار صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اقتصادی صورتحال میں بھی بہتری ہوتی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: Strawberry Harvesting کشمیر میں اسٹرابیری کا سیزن عروج پر
انہوں نے کہا کہ پہلے وقت میں چیری کے محدود اقسام ہوا کرتے تھے، تاہم اب ہائیبرڈ اقسام کی نئی اقسام متعارف کروائے گئے ہیں۔جس سے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں اور پیداواری صلاحیت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔اس طرح چیری کی کاشت کے ذریعے حاصل ہونے والی وسط سال کی آمدنی باغ مالکان اور مزدوروں کے علاوہ اس سے منسلک دیگر افراد کے حوصلے بھی بلند کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہتر فصل کے باوجود چیری کاشتکار مایوس کیوں؟