سرینگر: مرکزی سرکار نے کشمیر میں علیحدگی پسندوں پر مزید شکنجہ سخت کرتے ہوئے گرفتار شدہ علیحدگی پسند لیڈر شبیر شاہ کی علیحدگی پسند تنظیم جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (JKDFP) کو غیر قانونی تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پانچ برس تک پابندی عائد کردی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے آج ایک حکمانہ جاری کیا گیا جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ جی کے ڈی ایف پی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہے اور اس کے کارکنان "تشدد آمیز اور دہشت گردانہ کارروائیوں" میں ملوث ہیں۔
وزارت داخلہ نے اس پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ جماعت کشمیر کو ایک تنازعہ قرار دے رہی ہے اور ملک کی آئین کے مطابق کسی بھی سیٹلمینت کو مسترد کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے کارکنان و ممبران پاکستان اور دیگر ملک مخالف ذرائع سے ٹرر فنڈ جمع کرکے جموں کشمیر میں امن و قانون بگاڑ رہی ہے۔
وزارت داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ اس تنظیم کے بانی شبیر احمد شاہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جو ملک کی سالمیت، سکیورٹی اور مذہبی آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔وزارت نے کہا کہ اگر اس جماعت کو غیر قانونی تنظیم قرار نہیں دیا جائے گا تو یہ جماعت ملک مخالف سرگرمیوں کو جاری و ساری رکھی گی اور امن و امان کو بگاڑی گی۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ اس تنظیم کی سرگرمیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تنظیم کو یو اے پی اے قانون کے شک 3 کے سب شک کے تحت پانچ برسوں کے لیے غیر قانونی تنظیم قرار دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: Jammu Kashmir Jamaat-E-Islami: جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام
غور طلب ہے کہ شبیر احمد شاہ نے یہ تنظیم سنہ 1998 میں تشکیل دی تھی۔ شبیر شاہ گزشتہ چھ برسوں سے دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ ان پر این آئی اے نے ملک مخالف سرگرمیوں اور ٹرر فنڈنگ کے الزام میں سنہ 2017 میں گرفتار کیا تھا۔ اس سے قبل پانچ اگست سنہ 2019 کے بعد مرکزی سرکار نے یاسین ملک کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور جماعت اسلامی کو بھی کالعدم تنظیم قرار دیا تھا اور ان کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی سے ایک برس قبل علیحدگی پسند لیڈران کو گرفتار کیا تھا اور گزشتہ برسوں سے وہ دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہے۔