سرینگر: کرائم برانچ کشمیر نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس کے آئی ایم ایس) صورہ میں دھوکہ دہی سے نوکریاں حاصل کرنے کے الزام میں 9 افراد کے خلاف چارج داخل کی ہے۔ سی بی کے کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اقتصادی جرائم ونگ سرینگر (کرائم برانچ کشمیر) نے سال 2015 کے ایک ایف آئی آر میں پی آر سی کے دفعات 420,468,471 اور 120B کے تحت مبینہ طور شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں دھوکہ دہی، جعلی سرٹیفکیٹس پر نوکریاں حاصل کرنے ملوث ہونے پر 9 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 'کرائم برانچ کشمیر کو ڈائریکٹر ایس کے آئی ایم ایس صورہ سے ایک آفیشل مواصلت موصول ہوئی جس میں شکایت کی گئی کہ ایس کے آئی ایم ایس صورہ کے آرڈر نمبر ایس آئی ایم ایس – 23 (P ) سال 2015 کے تحت دیگر افراد کے علاوہ شکور احمد تانترے ولد محمد یوسف تانترے ساکن پونی پورہ کولگام، محمد شاہد مرتضیٰ ولد محمد شعبان ڈار ساکن وان پورہ کولگام، شازیہ حسن دختر غلام حسن ساکن کل پورہ سراندو کولگام، مدثر بشیر صوفی ولد بشیر احمد صوفی ساکن نور باغ کولگام اور شمیم احمد نائیک ولد حمیداللہ نائیک ساکن بانی مولہ کولگام کو ان کے تعلیمی اسناد اور پیدائشی سرٹیفکیٹ کی ویری فکیشن کے شرط پر نرسنگ آرڈرلیز کے طور پر تقرری کی گئی۔
بیان کے مطابق تاہم جموں وکشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کشمیر کے جوائنٹ سکریٹری (ویری فکیشن) کی طرف سے پیش کر دہ ویری فکیشن رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ بالا افراد کی طرف سے پیش کی گئی تعلیمی ،پیدائشی سرٹیفکیٹس جعلی ہیں۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سلسلے میں سال 2015 میں کرائم برانچ کشمیر میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ 'تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا پانچ ملزموں کے علاوہ مزید دو افراد عامر حسن خان ولد غلام حسن خان ساکن بدرا کنڈ گاندر بل اور جہانگیر احمد ڈار ولد غلام حسن ڈار ساکن عشموجی کولگام نے بھی جعلی سرٹفکیٹس پیش کرکے ایس کے آئی ایم ایس میں نوکریاں حاصل کی ہیں۔
مزید پڑھیں: SKIMS Admin Suspends 3 Employees: سکمز صورہ میں بے ضابطگی، تین ملازمین معطل
بیان میں کہا گیا کہ'تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مزید دو افراد رشید الحسن گوجر ولد غلام حسن ساکن آری گنتو کولگام اور محمد اکبر لون (اب مرحوم) ولد غلام رسول لون ساکن گنڈ فتح پورہ اننت ناگ نے پیسوں کے لئے ان جعلی مارکس سرٹیفکیٹس کو بنایا تھا۔تحقیقات کے دوران جمع کئے گئے شواہد نے انفرادی اور اجتماعی جرم ثابت کیا ہے جو آر پی سی کے دفعات 420,468,471 اور 120B کے تحت قابل سزا جرم ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس ضمن میں فارسٹ مجسٹریٹ سری نگر کی عدالت میں عدالتی فیصلے کے لئے چارچ شیت داخل کی گئی۔
(یو این آئی)