سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ حکمران جماعت بی جے پی میں ہمت ہی نہیں ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں ووٹرز کا سامنا کرے۔ Omar Abdullah On JK Elections
عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی، ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے، اپنے مرضی سے حدبندی کرانے اور نیشنل کانفرس و دیگر سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر قدغن عائد کرنے اور پھر سکیورٹی واپس لینے کے باوجود بھی بی جے پی میں ہمت نہیں ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں رائے دہندگان کا سامنا کرے۔
مزید پڑھیں:
J&K Assembly Election Likely to Delay: جموں و کشمیر میں رواں برس انتخابات ممکن نہیں
عمر عبداللہ کا یہ ردعمل الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جموں و کشمیر میں الیکٹورل رولز کے حتمی جائزہ میں نومبر 25 تک توسیع کرنے کے بعد آیا۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں 19 جولائی سنہ 2018 کے بعد صدر راج نافذ ہے کیونکہ اسی روز بی جے پی نے مخلوط سرکار میں پی ڈی پی سے حمایت واپس لی تھی۔ اس کے بعد مرکزی سرکار نے پانچ اگست سنہ 2019 میں جموں و کشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا اور دفعہ 370 کا خاتمہ کرکے یہاں ایل جی کو مقرر کر دیا۔
سیاسی جماعتیں کافی عرصے سے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں تاہم مرکزی سرکار کا کہنا ہے کہ اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: