ETV Bharat / state

Cultivation of Kiwi کشمیر میں کیوی کی کاشت کاری کی بہترین مثال - کیوی کی کاشت کاری

دراصل کیوی زیادہ تر بیرونی ملک جیسے نیوزی لینڈ اور ہائیلینڈ جیسے ممالک میں پایا جاتا ہے،اس کے علاوہ بھارتی ریاست ہماچل پردیش اور کشمیر میں بھی کیوی کی کاشت کی جاتی ہے، اس کی ایک مثال شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور وارپورہ میں ہے جہاں بشیر احمد وار نے کیوی کی کاشت کی ہے ۔Kiwi cultivation benefits orchard owners

کیوی کی کاشت کاری
کیوی کی کاشت کاری
author img

By

Published : Nov 1, 2022, 4:37 PM IST

Updated : Nov 1, 2022, 8:11 PM IST

جموں و کشیر کے قصبہ سوپور کو ایپل ٹاون کے نام سے جانا جاتا ہے،کیونکہ زیادہ تر لوگ سیب کے صنعت سے واسبتہ ہیں،وہیں دوسری طرف سوپور کے ایک فروٹ گروور بشیر احمد وار نے اپنے باغ میں منفرد نوعیت کا پہلا کیوی باغیچہ تیار کیا ہے،اور وہ اس میں کافی کامیاب رہے ہیں۔Kiwi cultivation benefits orchard owners

کیوی کی کاشت کاری

دراصل کیوی زیادہ تر بیرونی ملک جیسے نیوزی لینڈ اور ہائیلینڈ جیسے ممالک میں پایا جاتا ہے،اس کے علاوہ بھارتی ریاست ہماچل پردیش اور کشمیر میں بھی کیوی کی کاشت کی جاتی ہے، اس کی ایک مثال شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور وارپورہ میں ہے جہاں بشیر احمد وار نے کیوی کی کاشت کی ہے ۔

بشیر احمد وار نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ آج سے چار سال پہلے میں نے کیوی میوہ کو شملہ میں دیکھا تھا،جس کے بعد میری یہ خواہش تھی کہ اس میوہ کو اپنے باغ اگاؤں،اور اس وقت میرے باغ میں اسکی اچھی خاصی کاشت ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ رواں برس کیوی کی خاصی پیداوار ہوئی ہے، اور کم سے کم پچیس سے تیس کوئنٹل کیوی نکلنے کی امید ہے ،اس لئے وہ بے حد خوش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیوی کی کاشت میں زیادہ محنت نہیں ہے اور ایک کنال زمین میں ہم اسی پودے کو لگاسکتے ہیں،کیوی میں بھی کافی اقسام ہیں جس میں زیادہ تر ڑیڈ کیوی، اور گران کیوی کافی اچھا ہوتا ہے۔

بشیر احمد نے بتایا کہ کیوی کی کاشت کی شروعات مارچ کے مہینہ میں کی جاتی ہے، اور اکتوبر کے آخری ہفتے میں یہ تیار ہوجاتا ہے،اور اس کی قیمت کم سے کم اٹھارہ سو رپیہ فی کلو ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں کشمیر میں اس کی کافی کم پیدار ہے، کیونکہ لوگوں میں یہ کیوی کی کاشت سے واقف نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اس کی پیداوار کشمیر میں بہت کم ہے،بشیر احمد نے کہا کہ یہ روزگار کے لے ایک کافی اچھی پہل ہوسکتی ہے، اور بےروزگار نوجوان یہ میوہ اگانے کی پہل کریں گے تو روزگار کا دریغہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے محکمہ ہارٹیکلچر اور ایگریکلچر کا شکریہ ادا کیا کہ وقتاً فوقتاً صحیح تربیت دینے سے انہیں کافی مدد ملی ،اور وہ اس کیوی کو اگانے میں کافی کامیاب ہوئے ہیں۔

اس دوران چیف ہارٹیکلچر افسر بارہمولہ ظہور احمد نے بتایا کہ آج بشیر احمد نے اپنے باغ میں اس کیوی کی اترائی کی اور اترائی کرنے کے بعد اس کیوی کو پندرہ دن تک روم ٹمپریچر میں رکھ کر پکنے کے بعد کھایا جا سکتا ہے اور اس میں سب سے زیادہ خیال گریڈنگ کا رکھنا ضروری ہے۔

ظہور احمد نے بتایا کہ کیوی فروٹ گروورس کو کافی چیزوں کا خیال رکھنا کافی ضروری ہے،
انہوں نے بتایا کہ اس کیوی فروٹ میں سپورٹ سسٹم میں خرچہ آتا ہے، اور سرکار کی طرف سے اس میں پچاس فیصدی مدد ملتی ہے، اگر کوئی اس کیوی کو اپنے باغ میں لگانا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں:'سیب کی پیداوار سے معاشی حالت میں بہتری آئی'

جموں و کشیر کے قصبہ سوپور کو ایپل ٹاون کے نام سے جانا جاتا ہے،کیونکہ زیادہ تر لوگ سیب کے صنعت سے واسبتہ ہیں،وہیں دوسری طرف سوپور کے ایک فروٹ گروور بشیر احمد وار نے اپنے باغ میں منفرد نوعیت کا پہلا کیوی باغیچہ تیار کیا ہے،اور وہ اس میں کافی کامیاب رہے ہیں۔Kiwi cultivation benefits orchard owners

کیوی کی کاشت کاری

دراصل کیوی زیادہ تر بیرونی ملک جیسے نیوزی لینڈ اور ہائیلینڈ جیسے ممالک میں پایا جاتا ہے،اس کے علاوہ بھارتی ریاست ہماچل پردیش اور کشمیر میں بھی کیوی کی کاشت کی جاتی ہے، اس کی ایک مثال شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور وارپورہ میں ہے جہاں بشیر احمد وار نے کیوی کی کاشت کی ہے ۔

بشیر احمد وار نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ آج سے چار سال پہلے میں نے کیوی میوہ کو شملہ میں دیکھا تھا،جس کے بعد میری یہ خواہش تھی کہ اس میوہ کو اپنے باغ اگاؤں،اور اس وقت میرے باغ میں اسکی اچھی خاصی کاشت ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ رواں برس کیوی کی خاصی پیداوار ہوئی ہے، اور کم سے کم پچیس سے تیس کوئنٹل کیوی نکلنے کی امید ہے ،اس لئے وہ بے حد خوش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیوی کی کاشت میں زیادہ محنت نہیں ہے اور ایک کنال زمین میں ہم اسی پودے کو لگاسکتے ہیں،کیوی میں بھی کافی اقسام ہیں جس میں زیادہ تر ڑیڈ کیوی، اور گران کیوی کافی اچھا ہوتا ہے۔

بشیر احمد نے بتایا کہ کیوی کی کاشت کی شروعات مارچ کے مہینہ میں کی جاتی ہے، اور اکتوبر کے آخری ہفتے میں یہ تیار ہوجاتا ہے،اور اس کی قیمت کم سے کم اٹھارہ سو رپیہ فی کلو ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں کشمیر میں اس کی کافی کم پیدار ہے، کیونکہ لوگوں میں یہ کیوی کی کاشت سے واقف نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اس کی پیداوار کشمیر میں بہت کم ہے،بشیر احمد نے کہا کہ یہ روزگار کے لے ایک کافی اچھی پہل ہوسکتی ہے، اور بےروزگار نوجوان یہ میوہ اگانے کی پہل کریں گے تو روزگار کا دریغہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے محکمہ ہارٹیکلچر اور ایگریکلچر کا شکریہ ادا کیا کہ وقتاً فوقتاً صحیح تربیت دینے سے انہیں کافی مدد ملی ،اور وہ اس کیوی کو اگانے میں کافی کامیاب ہوئے ہیں۔

اس دوران چیف ہارٹیکلچر افسر بارہمولہ ظہور احمد نے بتایا کہ آج بشیر احمد نے اپنے باغ میں اس کیوی کی اترائی کی اور اترائی کرنے کے بعد اس کیوی کو پندرہ دن تک روم ٹمپریچر میں رکھ کر پکنے کے بعد کھایا جا سکتا ہے اور اس میں سب سے زیادہ خیال گریڈنگ کا رکھنا ضروری ہے۔

ظہور احمد نے بتایا کہ کیوی فروٹ گروورس کو کافی چیزوں کا خیال رکھنا کافی ضروری ہے،
انہوں نے بتایا کہ اس کیوی فروٹ میں سپورٹ سسٹم میں خرچہ آتا ہے، اور سرکار کی طرف سے اس میں پچاس فیصدی مدد ملتی ہے، اگر کوئی اس کیوی کو اپنے باغ میں لگانا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں:'سیب کی پیداوار سے معاشی حالت میں بہتری آئی'

Last Updated : Nov 1, 2022, 8:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.