سرینگر: جموں وکشمیر میں لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے جمعرات کے روز دو پولیس افسروں کو منسلک کر دیا تاہم انتطامیہ نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں کن وجوہات کی بنا پر پولیس ہیڈکوارٹر کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ جمعرات کی صبح پولیس کے ایک ترجمان نے ایک مختصر بیان جاری کیا، جس کے مطابق ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ آف پولیس نوگام عادل مشتاق کو ’’نامناسب پیشہ وارانہ برتاؤ‘‘ کے بنیاد پر اپنی موجودہ پوزیشن سے فوری طور ہٹایا گیا ہے۔ جمعرات کو جاری حکم نامے کے مطابق ایس ڈی پی او نوگام عادل مشتاق کو اگلے احکامات تک سپیشل ڈی جی کرائم جموں و کشمیر کے دفتر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے ۔
حکم نامہ کے مطابق سمت کمار شرما کو ایس ڈی پی او نوگام کے فرائض تفویض کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عادل مشتاق کو حال ہی میں اس علاقے میں تعینات کیا گیا تھا۔ نوگام ایک انتہائی حساس علاقہ ہے جس کی نگرانی میں بائی پاس کی شاہراہ ہے۔ وسطی اور جنوبی کشمیر کے لوگوں کو اسی علاقے سے گزر کر سرینگر میں رسائی ملتی ہے۔ حالیہ برسوں میں نوگام علاقے میں بڑے پیمانے پر تعمیر و ترقی ہوئی ہے جس سے ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پولیس کو ریئل اسٹیٹ کے تنازعات میں اکثر مداخلت کرنا پڑتی ہے۔
جمعرات کے دن جس دوسرے افسر کو منسلک کر دیا گیا ہے ، وہ بانڈی پورہ کے ایڈیشنل سپرانٹنڈنٹ آف پولیس عاشق حسین ٹاک ہیں۔ عاشق ٹاک گذشتہ کئی برسوں سے بانڈی پورہ میں تعینات تھے۔ انہیں منسلک کرنے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئی ہیں۔ عاشق ٹاک، پولیس ٹاسک فورس کے ان کشمیری افسران میں شامل ہیں جنہوں نے ملیٹنسی کے خلاف کافی کام کیا ہے۔ شوپیان علاقے میں تعیناتی کے دوران، مبینہ عسکریت پسندوں نے ان کے ایک قریبی رشتہ دار کو ہلاک کردیا۔ اس سے قبل سوپور میں تعیناتی کے دوران ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کی تحویل میں ایک مقامی نوجوان کو زیر حراست تشدد کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: DC Budgam Attaches Tehsildar KhanSahab تحصیلدار خان صاحب ایس اینڈ ای دفتر کے ساتھ اٹیچ
یہ پہلا موقعہ ہے کہ حکام نے دو پولیس افسروں کو پیشہ وارانہ نامناسب برتاؤ کی وجہ سے منسلک کیا ہے۔ گذشتہ ماہ ایک پولیس افسر کی جانب سے وسطی ضلع بڈگام میں سرکاری اراضی پر مبینہ قبضے کے خلاف بھی کارروائی کی گئی تھی جس کے دوران پولیس افسر کی بیوی کے نام اس اراضی کی دیوار بندی منہدم کی گئی تھی جبکہ اس میں موجود ایک شیڈ کو گرایا گیا تھا۔ کشمیر میں عام تاثر ہے کہ پولیس افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کو ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کیا گیا ہے۔