سرینگر: جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پورے ملک کے لیے کشمیر میں منعقد کی جانے والے امرناتھ یاترا ایک مثال ہے کہ کس طرح مسلمان لوگ ہندو لوگوں کی یاترا کو آسان بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرت پھیلانے والے لوگوں کو کشمیر کی طرف دیکھنا چاہیے کہ جس طرح مسلمان ہندو برادری کو یاترا کے دوران ساتھ دیتے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے آج سرینگر میں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا میں دیکھنا چاہیے کہ کس طرح مسلمان لوگ یاتریوں کے لیے ٹینٹ بچھاتے ہیں، ان کا سامان اٹھاتے ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں۔ قابل غور ہے کہ 31 جون کو 62 دنوں پر محیط امرناتھ یاترا کا آغاز ہورہا ہے جس کے پُرامن اور منظم انعقاد کے کیے جموں وکشمیر لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ بڑے پیمانے پر تیاریوں میں لگی ہوئی ہے۔ اس یاترا کے لیے سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے جاتے ہیں اور جموں سے ہی سرینگر شاہراہ کے علاقہ امرناتھ کا راستہ بالخصوص پہلگام، سونہ مرگ، گاندربل اور اننت ناگ کو سکیورٹی حصار میں رکھا جاتا ہے تاکہ عسکریت پسند یاتریوں پر حملہ نہ کریں۔
یاترا کی حفاظت کے لیے مرکزی سرکار کی جانب سے 60 ہزار اضافی نیم فوجی اہلکاروں کو کشمیر میں تعینات کیا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر میں بجلی، پانی اور راشن کی کمی سے عوام کو کافی مشکلات درپیش ہیں جن پر مقامی و مرکزی سرکار کو سنجیدگی سے غور و خوض کرنا چاہیے۔ دفعہ 370 کی منسوخی اور کشمیر میں اسمبلی الیکشن کے متعلق پوچھے گئے سوال کو فاروق عبداللہ نے ٹال دیا اور اس کا جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: