سرینگر: آرٹیکل 370 کی منسوخی معاملے میں آج سپریم کوٹ اپنا حتمی فیصلہ صادر کرے گا۔ اس کے پیش نظر وادی کشمیر اور جموں میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا گیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر سخت نگرانی رکھی جارہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والی قانونی دفعہ 370 کو مرکزی سرکار نے پانچ اگست 2019 کو منسوخ کر دیا تھا۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف جموں و کشمیر کی سیاسی جماعت بالخصوص نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، عوامی نیشنل کانفرنس اور سی پی آئی ایم اور دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی تھی جس پر عدالت آج اپنا حتمی فیصلہ سنائی گی۔ عدالت نے چار برس کے طویل عرصے کے بعد رواں برس اگست میں ان عرضیوں کی سماعت کی اور آج تین ماہ کے بعد اپنا فیصلہ صادر کرے گی۔
جموں و کشمیر کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے دعوے کیا ہے کہ پولیس نے ان کے کارکنان اور لیڈران پر نگرانی بڑھا دی ہے اور ان کو کسی قسم کا مظاہرہ کرنے سے گریز کرنی کی ہدایت دی ہے۔ اگرچہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سرکار کو یقین دہانی دی ہے کہ اگر عدالت کا فیصلہ عوام کے خلاف بھی ہوگا تب بھی وہ امن و امان قائم رکھیں گے۔ جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی تمام نظریں سپریم کوٹ پر ہیں اور امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عوام کے ساتھ انصاف کرے گی۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 منسوخی کیس: عدالت عظمیٰ کا آج فیصلہ
آرٹیکل 370 نے جموں و کشمیر کو کیسے خصوصی بنایا تھا
غور طلب ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں عدالت کی پانچ رکنی پنچ آج یہ اہم فیصلہ صادر کر رہی ہے۔ دفعہ 370 کو پانچ اگست سنہ 2019 میں بی جے پی سرکار نے منسوخ کر دیا تھا اور سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کر دیا تھا۔