سرینگر:جموں و کشمیر میں سال 2022 کے دوران آوارہ کتوں کے حملوں میں 17 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں صوبہ جموں میں تقریباً 10 ہزار اور کشمیر صوبہ میں 7 ہزار سے زیادہ افراد شامل ہیں۔اسی طرح سال 2021 کے دوران 14 ہزار افراد کتوں کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔ایسے میں آوارہ کتوں کے کاٹ کھانے سے زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق جی ایم سی سرینگر میں قائم اینٹی ریبیز کلنک میں اپریل 2022 سے 2023 تک تقریباً 7 ہزار افراد کتوں کے حملوں سے زخمی ہوئے ہیں۔اسی طرح سال 2021 میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے 4 ہزار 808 افراد زخمی ہوئے ہیں۔سال 2020 میں یہ تعداد 6 ہزار 138 ہوئی تھی،جبکہ 2019 میں کتوں کے کاٹ کھانے کے 6 ہزار 397 واقعات پیش آئے ہیں۔2018 میں 6 ہزار 802 افراد کتوں کے حملوں میں زخمی ہوئے۔وہیں 2017 میں یہ تعداد 5ہزار 832 تھی جبکہ 2016 میں 7 ہزار61 افراد آوارہ کتوں کے حملوں کا شکار بننے ہیں۔
ادھر جموں صوبے میں یہ تعداد کشمیر سے زیادہ ہے۔جموں صوبے میں ہر سال آوارہ کتوں کے حملوں میں تقریباً 10 ہزار افراد کتوں کے حملوں میں زخمی ہو جاتے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق جی ایم سی جموں کے اینٹی ریبیز کلنک پر روزانہ کی بنیاد پر مختلف جانوروں کے حملوں میں زخمی ہوبے والے 30 سے 40 افراد کا علاج ومعالجہ کیا جارہا ہے، جن میں 90 فیصد یعنی 36 افراد آوارہ کتوں کے حملوں میں مختلف اضلاع میں زخمی ہوتے ہیں۔
گزشتہ تین دہائیوں سے وادی کشمیر کے اطراف و اکناف میں لوگ آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد سے کافی تنگ آچکے ہیں۔ سرکاری اعدادو شمار کو درست ٹھہرائے تو ڈیڑھ لاکھ سے زائد آوارہ کتوں کی موجودگی ہے اور اگر نجی اعداد و شمار کو صحیح مانے تو یہ تعداد 3 لاکھ سے زیادہ بتائی جارہی ہے۔ایسے میں وادی کشمیر میں آوارہ کتوں نے اپنی سلطنت قائم کی ہے۔
مزید پڑھیں: Stray Dog Menace in Srinagar سرینگر میں آوارہ کتوں کی بڑھتی آبادی باعث تشویش