شوپیاں: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ و جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج شوپیاں ضلع کا دورہ کیا ۔ دورے کے دوران محبوبہ مفتی نے کانسٹچیونسی انچارج پاور بانڈے کے گھر جاکر سینیئر ورکران و پارٹی کارکنان سے ملاقات کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں میں ایس ایس بی اُمیدواروں پر لاٹھی چارج کرکے اُنہیں گرفتار کرنا جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا یہ قصور ہے کہ وہ ایل جی انتظامیہ سے سوال کر رہے ہیں کہ اُن کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا جارہا ہے۔
بتادیں کہ آج جموں میں ایس ایس بی امیدواروں نے ممبئی کی ایپ ٹیک کمپنی کے ساتھ سرکاری ملازمت کے لئے امتحانی پرچے نکلانے و چھاپنے کے متعلق معاہدہ کرنے کے خلافا حتجاج کیا ۔ اس دوران پولیس نے احتجاجیوں پر لاٹھی چارج کیا جس کے بعد احتجاج منتشر ہوا۔ پولیس نے اس دوران 20 سے زائد احتجاجیوں کو حراست میں لیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے مزید بتایا کہ ایپ ٹیک کمپنی کو کس کی سفارش پر ایس ایس بی امتحانات لینے کے لئے منتخب کیا گیا اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایپ ٹیک کو ٹھیکے دینے کی خاطر انتظامیہ نے قانون میں بھی تبدیلی لائی اور اسی کے خلاف نوجوان اس وقت سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایل جی منوج سنہا کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ بلیک لسٹ بد نامہ زمانہ کمپنی کو کس کے کہنے پر ٹھیکہ الاٹ کیا گیا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جن آفیسران نے جموں وکشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا وہی اس کمپنی کے ساتھ ساز باز میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف سرکار نوکریاں چھین رہی ہیں دوسری جانب ایسی کمپنیوں کو ٹھیکے دئے جارہے ہیں جو ملک بھر میں بلیک لسٹ قرار دی گئی۔
محبوبہ نے شوپیاں کے امشی پورہ علاقہ میں پیش آئے فرضی انکاؤنٹر کے لیے آرمی کپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے پر کہا کہ امید ہے کہ امشی پورہ شوییاں میں فرضی انکاؤنٹر کے سلسلے میں کیپٹن کو عمر قید کی سفارش کرنے کے فوجی عدالت کے فیصلے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا کیونکہ ہم نے دیکھا ہے، چاہیے وہ پتھر یبل ہو یا مچھل فرضی انکاؤنٹر ہو، کہا جاتا ہے کہ کارروائی ہوگی، لیکن آخر کار کچھ نہیں ہوتا" محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے متاثرین کے خاندانوں کو سرکاری نوکریوں کا وعدہ کیا تھا لیکن انہیں ابھی تک سرکاری نوکری نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ "جو انہیں معاقضہ دیا گیا ہے وہ انہوں نے مقدمہ لڑنے میں خرچ کی۔ اب ان کے پاس کچھ نہیں بچا۔ لہذا، میں ایل جی سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ انہیں ملازمتیں فراہم کریں۔"
مزید پڑھیں: Amshipora Shopian Fake Encounter فوجی کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے پر لواحقین نے ایل جی کا شکریہ ادا کیا
واضح رہے کہ راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے تین افراد امتیاز احمد ، ابرار احمد اور محمد ابرار کو 18جولائی 2020 کو شوپیاں ضلع کے ایک دور افتادہ پہاڑی گاوں میں فرضی انکاونٹر کے دوران ہلاک کیا گیا۔تصادم کے بعد فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ تین دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر ان ہلاکتوں پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد فوج نے فوری طورپر کورٹ آف انکوائری کے احکامات جاری کئے ۔ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تینوں نوجوانوں کی شناخت کے بعد اکتوبر 2020میں مہلوکین کی قبر کشائی کے بعد لاشیں وارثین کے حوالے کی گئیں۔گذشتہ روز فوجی عدالت نے اس فرضی تصادم میں تین عام شہریوں کے قتل میں ملوث آرمی کیپٹن کو عمر قید کی سفارش کی ۔
فوجی عدالت نے بتایا کہ کیپٹن بھوپندر سنگھ کو کورٹ مارشل کی سزاد ی گئی تھی اور یہ کہ کورٹ آف انکوائری اور شواہد کے خلاصے سے معلوم ہوا ہے کہ فوجیوں نے آرمڈ سپیشل پاور ایکٹ (افسپا ) کا غلط استعمال کیا تھا۔حکام نے بتایا کہ عمر قید کی سزا اعلیٰ فوجی حکام کی تصدیق سے مشروط ہے