بانہال ڈویژن رام سو کی پنچایت دھنمستہ اے بی اور سی کے لئے اگرچہ ہیوگن تا دھنمستہ 9 کلومیٹر لمبی سڑک کی تعمیر کا کام گزشتہ کئی سالوں سے محکمہ پی ایم جی ایس وائی کی جانب سے کیا جا رہا ہے لیکن کام سست رفتاری کی وجہ سے قریب 15 ہزار آبادی پر مشتمل یہ علاقہ کافی مشکلات سے دو چار ہے۔
جانکاری کے مطابق ہیوگن دھنمستہ سڑک کا کام سال 2010 سے شروع ہوا تھا لیکن زمین داروں کو معاوضہ نہ ملنے کی وجہ سے سال 2013 میں سڑک کی تعمیر کو روکا گیا اور معاملہ قریب سات سال تک عدالت میں رہا۔ جس کے بعد زمین داروں کو معقول معاوضہ دیا گیا اور محکمہ کی جانب سے 2019 میں سڑک کا کام دوبارہ شروع کیا گیا جو ابھی بھی تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے۔
ہیوگن دھنمستہ سڑک کے تعمیر کو لیکر پنچایت دھنمستہ اے بی کے سرپنچ تنویر احمد کٹوچ اور علاقائی لوگوں نے محکمے پر الزام لگایا کہ سڑک کے دونوں اطراف جن دیواروں کا کام کیا جا رہا ہے ان میں ناقص مواد کا استعمال کیا جارہا ہے جبکہ کچھ ہی دن پہلے ان دیواروں کو بنایا گیا لیکن آج سب ٹوٹی پھوٹی ہے۔
مزید پڑھیں: رام بن: سڑک حادثے میں کمسن لڑکی ہلاک
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کئی بار انتظامیہ کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ علاقہ کے لوگوں نے مزید بتایا کہ کچھ روز پہلے پی ایم جی ایس آئی کے افسران اپنی ٹیم کے ہمراہ سڑک کا جائزہ لینے آئے لیکن کام میں کوئی بہتری دیکھنے کو نہیں ملی اور کام کو ٹھیکیدار اپنی من مرضی سے انجام دے رہا ہے جس کا خمیازہ آنے والے وقت میں عوام کو بھگتنا پڑے گا۔
ہیوگن دھنمستہ سڑک لوہانی، کھڈمولا، تاجنیہال، اوگلین، باس، دھنمستہ، کھاروان، رونیگام اور سبحان پورہ جیسےعلاقوں کو جوڑتی ہے۔ دھنمستہ کی تینوں پنچایتوں کے لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سڑک کی تعمیر میں مداخلت کرے تاکہ کہ عوام کو جلد راحت ملے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وکیل کی ضرورت نہیں، میں خود جرح کروں گا‘: یاسین ملک
وہی اس بارے میں پی ایم جی ایس وائی کے ایک افسر نے عوامی الزامات کو رد کیا کیا۔ انہوں نے کہا پتا نہیں لوگ کس بنا پر ٹھیکیدار کے اوپر الزام لگا رہے ہیں۔ سڑک کا کام معمول کے مطابق چل رہا ہے اور اس کی جانچ بھی ہو رہی ہے۔