نیشنل ایلجبلٹی ٹیسٹ میں جہاں سب ضلع ترال میں ڈیڑھ درجن امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، وہیں ان امیدواروں میں ایمن منظور (Aiman Manzoor) بھی شامل ہیں۔ ایمن کی کامیابی اس لیے منفرد ہے کیونکہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے والد ایک مزدور ہیں۔ بیٹی کی کامیابی سے گھر میں خوشی کا سماں ہے۔'
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں ایمن نے بتایا کہ 'انہوں نے ابتدائی تعلیم گاؤں میں ایک پرائیوٹ سکول سے حاصل کرنے کے بعد میٹرک تک حجاہد نام کے اسکول میں تعلیم حاصل کی، جبکہ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے لیے نورپورہ ہائیر سیکنڈری سکول میں داخلہ لیا اور بعد ازاں سرینگر میں ایک نجی کوچنگ سینٹر میں ایڈمشن لیا اور انتہائی محنت کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے کامیابی سے نوازا'۔
ایمن کے مطابق ریزلٹ دیکھنے کے بعد والدین کو خوشخبری دی تو خوشی کے مارے ان کے آنسو نکل آئے۔ ایمن کا کہنا ہے کہ انہیں پکا یقین تھا کہ وہ اس بار کامیاب ہوں گی کیونکہ پہلی بار نیٹ امتحان کے دوران ان سے چند غلطیاں ہو گئی تھیں لیکن اب کی بار انہوں نے پوری تیاری کے ساتھ امتحان دیا تھا۔ ایمن نے بتایا کہ نیٹ کو کوالیفائی کرنے کے لیے دس گھنٹے تک پڑھائی ضروری ہوتی ہے۔'
ایمن کے مطابق کشمیر وادی میں آج بھی صنف نازک کو کمتر سمجھا جا رہا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ وہ لڑکوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہیں، بشرطیکہ ان کو پلیٹ فارم مہیا کیا جائے۔'
ایمن نے یہ بھی بتایا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ بریک ڈاؤن ایک معمول بن گیا ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے صورتحال کا مقابلہ کیا اور ڈاکٹر بننے کا اپنا خواب پورا کیا۔'
- مزید پڑھیں: بنگلور: محنت، شوق و جنون نے کئی اقلیتی طلباء کو نییٹ 2021 میں کامیاب بنایا
- اکاؤنٹ آڈیٹ امتحان میں شگفتہ صدیقی کی نمایاں کامیابی، 18 مسلم امیدوار کامیاب
ایمن کی والدہ حنیفہ کا کہنا ہے کہ انکی بیٹی نے نہ صرف اپنے والدین بلکہ پورے ترال علاقے کا نام روشن کیا ہے'۔
ایمن کے والد منظور احمد نے بتایا کہ وہ مزدوری کر کے اپنی بچیوں کی تعلیم کے لیے دن رات محنت کرتے تھے اور اللہ کا شکر ہے کہ ہماری دعائیں رنگ لائیں۔'