پلوامہ: ’’معاشرے میں بڑھتے سماجی بدعات اور خودکشی جیسے جرائم صرف اور صرف دین سے دوری کا نتیجہ ہیں۔ اور اس ضمن میں اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صورتحال سنگین رخ اختیار کر سکتی ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار ترال کے نامور عالم دین اور دارالعلوم نور السلام کے پرنسپل مولوی قطب الدین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔ Suicide Rate in Kashmir
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مولوی قطب الدین کا کہنا ہے کہ ’’اس وقت کشمیر جیسے مسلم اکثریتی علاقے میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ایک خطرناک نہج کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جسکے لیے ہمیں اپنی ملی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔‘‘ مولوی قطب الدین نے بتایا کہ ’’کچھ لوگ غریبی کی وجہ سے بھی خودکشی جیسا مذموم فعل انجام دیتے ہیں جس کی اسلام میں سخت ممانعت ہے تاہم سماج میں رہنے والے صاحب ثروت لوگوں کو اپنے ہمسائیگی میں مفلوک الحال لوگوں کا خیال کرنا ہوگا اور محلہ سطح پر بیت المال کو مضبوط کرنا ہوگا تبھی جاکر ہماری بستیوں میں آباد غرباء و مساکین داد رسی ممکن ہوگی جس کے بعد یقیناً خودکشی کی شرح میں کمی واقع ہو گی۔‘‘ Kashmir Suicide Cases
مولوی قطب الدین نے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ مسلکی اور مکتبی تشہیر اور دفاع کے بجاے سماجی مسائل پر بات کریں تاکہ ایسے جرائم ہمارے سماج کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ دینی مزاج پیدا کریں اور ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں سہارا بنیں اور دنیا کی دیکھا دیکھی میں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔ Molvi Qutbuddin on Suicide Cases in Kashmir
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سوپور کی رہنے والی ایک دوشیزہ نے مبینہ طور غریبی سے تنگ آکر دریا میں چھلانگ لگا دی، جسکی لاش ابھی بھی بازیاب نہیں کی گئی ہے۔ یہ واقعہ کشمیر کے سماجی حلقوں میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔