وادی کشمیر میں موسم بہار کے تہوار 'نوروز' کے موقع پر لیچ تھیراپی یعنی جونک کیڑے کے ذریعہ علاج کافی پرانی روایت رہی ہے، بکہ عہد قدیم میں اس روز مختلف امراض میں مبتلا لوگ اپنے جسم کے مختلف حصوں پر جونک سے علاج کرتے تھے۔
دراصل جونک پانی میں تیرنے والا ایک کیڑا ہے جو خون کو چوس لیتا ہے، آدمی کے جسم کے کسی حصہ میں یا زخم میں فاسد خون بھر جاتا ہے تو اس فاسد مادہ کو نکلوانے کے لیے جونک لگوائی جاتی ہے، تقریباً 30 منٹ تک جونک کو جسم کے مختلف حصوں پر رکھا جاتا ہے، جس کے بعد جونک فاسد خون کو پیتا رہتا ہے۔
یونانی ماہرین کا ماننا ہے کہ جونک کی لعاب میں شامل کیمیائی مادے جسم میں داخل ہوتے ہیں، یہ کیمیائی مادے جسم میں خون کی روانی کو بہتر بناتے ہیں، ماہرین جونک لگوانے کو نفع بخش مانتے ہیں۔ یہ طرز علاج جلد کی بیماریوں،دانتوں کے مسائل،امراض چشم،تنائو و نفسیاتی بیماریوں،اعصابی نظام کے مسائل اور سوزش کیلئے کارگر ہے،جبکہ امرض قلب کیلئے بھی اس کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے جونک کا استعمال قدیم زمانے سے وادی کشمیر میں رائج رہا ہے اور نوروز کے موقع پر لوگ افادیت کے پیش نظر اپنے جسم پر جونک ڈلوانے کے لیے نائی کا رخ کرتے ہیں۔