پلوامہ: ’’ایک ایسے وقت میں جب کہ باطل طاقتیں امت مسلمہ کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہیں، وادی کشمیر میں علمائے کرام کی آپسی مناظرہ بازی سم قاتل ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘ Kashmiri Cleric on Sectarian Dispute ان خیالات کا اظہار دارالعلوم شاہمدان، ترال کے پرنسپل قاری محمد عرفان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت کے دوران کیا۔
قاری محمد عرفان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ہمارے لیے سود مند ثابت ہو سکتا تھا تاہم بدقسمتی سے یہاں عوام تو عوام علمائے کرام بھی سوشل میڈیا کو منفی پروپیگنڈہ کے لیے استعمال کر رہے ہیں، Sectarian Dispute in Kashmir جو ایک سنگین صورتحال کی عکاسی کر رہا ہے اور اس پر قدغن لگانا وقت کا اہم تقاضا ہے۔‘‘
قاری محمد عرفان کے مطابق ’’مختلف مسالک کے درمیان اختلافات ایک فطری امر ہے اور ان اختلافات پر پرامن طریقے سے علمائے کرام بات کر سکتے ہیں تاہم اختلافات کو سوشل میڈیا کی زینت بنانا بدقسمتی ہے اور اس پر اجتناب وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے علمائے کرام سے ’’اختلافی مسائل کے بجائے موجودہ صورتحال خصوصاً معاشرے میں بڑھ رہے منشیات کے رجحان، سڑک حادثات، بے حیائی اور خودکشی‘‘ جیسے معاملات پر بات کرنے کا مشورہ دیا تاکہ معاشرے میں مثبت تبدیلی آ سکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وادی کشمیر میں ایک واعظ کی جانب سے مسجد میں مبینہ طور اُسکے مسلک کے علماء و اکابرین کے خلاف غلط بیانی پر تھپڑ رسید کرنے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس معاملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: Muttahida Majlis-e-Ulema Press Conference: 'میر واعظ مولوی عمر فاروق کو فوری طورپر رہا کیا جائے'