پلوامہ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں محکمہ زراعت کا پدگام پورہ علاقے میں ایک وسیع سیڈ ملٹی پلیکیشن فارم (Seed Multiplication Farm) موجود ہے، یہ فارم تقریبا 6060 کنال اراضی پر مشتمل ہے، جو جموں کشمیر کا سب سے بڑا سیڈ ملٹی پلیکیشن فارم ہے۔ اس فارم میں دھان، مکئی، گندم، اوٹس، مونگ، سرسوں سمیت مختلف دالوں کی کھیتی کی جاتی ہے۔ مکمل پروسیسنگ کے بعد خالص اور اعلیٰ کوالٹی کے بیج جموں کشمیر کے کسانوں تک پہنچائے جاتے ہیں۔ اس فارم میں نہ صرف بیج تیار کئے جاتے ہیں بلکہ اس میں نئے اور ہائبرڈ کوالٹی کے بیج کا بھی تجربہ کیا جاتا ہے اور ریسرچ مکمل ہونے کے بعد نئے بیجوں کو منظر عام پر لایا جاتا ہے تاکہ زراعت کے شعبے کو تقویت حاصل ہو سکے۔
اس فارم کے قریب ہی قائم پروسیسنگ یُونٹ میں بیجوں کو اسٹاک کیا جاتا ہے جہاں جدید مشینوں کے ذریعے بیج کو صاف کیا جاتا ہے اور اس کی گریڈنگ اور پیکنگ بھی انجام دی جاتی ہے۔ بیج کے نمونے پہلے سرینگر منتقل کئے جاتے ہیں اور لیبارٹری میں مکمل جانچ کے بعد ہی بیجوں کو مختلف زونوں میں روانہ کیا جاتا ہے جہاں سے انہیں کسانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایس ایم فارم کے ایگریکلچر اسسٹنٹ اندرجیت سنگھ اور ایگریکلچر ایکسٹنشن افسر جاوید احمد شاپو نے کہا کہ سیڈ ملٹی پلیکیشن فارم ایک وسیع و عریض رقبہ پر موجود ہے۔ اسلئے فارم کو دو حصوں یعنی خریف اور ربیع میں تقسیم کیا گیا ہے۔ خریف سیزن میں دھان، مکئی، مونگ، جبکہ ربیع میں اوٹس، سرسوں، گندم کے بیجوں کی کھیتی کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ خریف موسم میں 1800 کنال پر کھیتی کی گئی جبکہ آنے والے ربیع سیزن کے لئے 3500 کنال پر کھیتی کی جائے گی۔
سیڈ ملٹی پلیکیشن فارم میں سب سے زیادہ دھان کی کھیتی کی جاتی ہے تاکہ کسانوں کی مانگ کو پورا کیا جائے۔ اور دھان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ فارم میں 2 کونٹل فی کنال دھان کی پیداوار ہوتی ہے، جس میں، ایس آر 4 ،بریڈر سیڈ، ایس آر فاؤنڈیشن سیڈ، جبکہ مُشک بدجی چاول کے لئے تجرباتی طور 10 کنال اراضی پر کھیتی کی گئی اور اس کی کٹائی ہونا باقی ہے جس کے بعد اس کے خاطر خواہ نتائج آئیں گے۔
مزید پڑھیں: Walnut Industry Crisis اخروٹ کی فصل میں اضافہ ہونے کے باوجود کاشتکار مایوس
اندرجیت سنگھ نے مزید کہا کہ شالیمار زرعی یونیورسٹی سے فراہم کردہ ایس آر، کوالٹی بیج سے زراعت کے شعبہ میں ایک نیا انقلاب آیا ہے، اس جدید بیج سے کسانوں کو کافی فائدہ ہو رہا ہے، اس سے پیداواری صلاحیت میں کافی اضافہ ہوا ہے، ایس آر 4 کوالٹی سے کئی جگہوں پر 2 کونٹل سے بڑھ کر ساڑھے چار کونٹل تک فی کنال دھان کی پیداوار ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ کسان روایتی بیجوں کو چھوڑ کر جدید کوالٹی کے بیج کو ترجیح دے رہے ہیں جس میں سب سے زیادہ مانگ ایس آر 4 بیج کی ہے۔
اندر جیت سنگھ کا مزید کہنا ہے کہ فارم میں بیج کی پیداواری تناسب کافی کم ہے کیونکہ لیبر اور اسٹاف کی کمی کی وجہ سے وہ معقول پیداوار کو حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔