پلوامہ: ضلع صدر مقام سے محض دس کلومیٹر کی دوری پر واقع زڈورہ نام کے گاؤں کے باشندوں کو پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کے لیے روزانہ کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ Acute Water Scarcity in Zadoora Pulwama محکمہ جل شکتی نے اس علاقے میں نئی واٹر سپلائی اسکیم تعمیر کرنے کے لیے گذشتہ سال کام شروع کیا اور علاقے میں پائپ لائن بھی بچھائی گئی تاہم ابھی تک علاقے کو پینے کا صاف پانی سپلائی نہیں کیا جا رہا ہے۔
زڈورہ علاقے کے باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’تقریبا ایک سال قبل علاقے میں واٹر سپلائی اسکیم پر کام شروع کیا گیا اور کچھ ہی مدت کے بعد کام نا معلوم وجوہات کی بنا پر کام کو اچانک روک دیا گیا۔‘‘ Drinking Water Scarcity in Zadoora Pulwama مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کا معقول انتظام نہ ہونے کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زڈورہ علاقے کے مضافات میں ایک چشمہ ہے جس سے علاقہ کے لوگ پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چشمہ کے نزدیک محکمہ جل شکتی کو واٹر ریزرویشن تعمیر کرنے کے لیے زمین بھی دی گئی تھی جس میں واٹر فلٹرشن پلانٹ کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ Water Filtration plant Defunct in Zadoora Pulwama مقامی باشندوں کے مطابق محکمہ کی جانب سے پروجیکٹ کو منظوری ملنے کے بعد کام بھی شروع کیا گیا تاہم اسے ’’نامعلوم وجوہات کی بنا پر ادھورا چھوڑ دیا گیا، جس سے کثیر آبادی ابھی بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔‘‘
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے علاقے میں آلودہ پانی سپلائی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے علاقے میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔‘‘ مقامی باشندوں نے انتظامیہ سمیت محکمہ جل شکتی کے اعلیٰ افسران سے واٹر سپلائی اسکیم پر فوری طور کام شروع کرنے اور لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی مانگ کی ہے۔ وہیں محکمہ جل شکتی کے ایک افسر نے بتایا کہ واٹر سپلائی اسکیم پر جلد ہی کام بحال کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: Protest Against Jal Shakti in Pulwama: لیتر، پلوامہ میں محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج
قابل ذکر ہے کہ مرکزی سرکار کی جانب سے ’’ہر گھر جل، ہر گھر نل‘‘ کے منصوبہ کے تحت لوگوں کو بذریعہ نل پینے کا صاف پانی مہیا کرانے کی غرض سے ہر سال لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے جاتے ہیں تاہم وادی کشمیر کے میں آج بھی کئی ایسے دیہات ہیں جہاں کے باشندے پینے کے صاف پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں اور کروڑوں روپے سے تعمیر کیے گئے اثاثے بے کار پڑے ہوئے ہیں۔