پونچھ: جمعرات کو پونچھ ضلع کے بھٹادوریا میں فوجی گاڑی پر عسکریت پسندوں حملے کے بعد حملہ آور دو ہلاک ہوئے فوجیوں کے ہتھیار لے کر فرار ہو گئے۔ واقعے کی تحقیقات کرنے والے سیکیورٹی اداروں کو حملے میں اسٹیل کی گولیوں کے شواہد ملے ہیں۔ دریں اثنا، سیکورٹی ایجنسیوں نے شک کی بنیاد پر دیگوار میں رہنے والے دو جوڑوں کو حراست میں لیا ہے۔ اب تک 30 افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔ کچھ افراد کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی ادارے سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آوروں میں شامل اسنائپر نے سب سے پہلے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو روکنے کے لیے فائرنگ کی تھی جس کے بعد دیگر عسکریت پسندوں نے حملہ کر دیا۔ فرار ہونے سے پہلے عسکریت پسندوں نے جوانوں کے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ ان کے پاس موجود گولہ بارود بھی لے گئے۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ادارے حملے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ این ایس جی، این آئی اے، فوج، پولیس اور سی آر پی ایف کی ٹیمیں تلاشی مہم میں مصروف ہیں۔
گھنے جنگل میں اسنفر کتوں اور ڈرون کی مدد سے تلاشی لی جارہی ہے۔ ضلع کے بھٹادوریا میں فوجی گاڑی پر عسکریت پسندوں کے حملے کے چار دن بعد بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ نیشنل سیکورٹی گارڈ، (این ایس جی)، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر ایجنسیاں بھٹادودیان کے جنگلات میں تلاشی کر رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ ان جنگلات میں عسکریت پسندوں چھپے ہوئے ہیں۔ واقعے کے چوتھے روز اتوار کو بھمبر گلی تا جادر والی گلی تک سڑک کو عام ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔ دریں اثنا، آرمی کی شمالی کمان کے سربراہ، جی او سی-ان-سی لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی، عسکری حملے میں زخمی ہونے والے جوان کی حالت جاننے کے لیے ادھم پور کمانڈ ہسپتال گئے۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے زیر علاج جوان کی تصاویر بھی جاری کیں اور عسکریت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں : BJP On Farooq Abdullah Remarks پونچھ حملے پر فاروق عبداللہ کا تبصرہ ناقابل قبول: بی جے پی