ایوت محل کے 24 سالہ شیخ اسماعیل شیخ ابراہیم کی گذشتہ روز ہیلی کاپٹر ٹرائل کے دوران موت ہوگئی۔ اسماعیل گذشتہ دو برسوں سے ہیلی کاپٹر بنانے کی کوشش کر رہا تھا اور تقریباً اس میں اسے کامیابی بھی مل گئی تھی اور اس کا ہیلی کاپٹر تیار تھا تاہم اس کے پہلے ہی ٹرائل کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کریش ہوگیا اور اس میں بیٹھے اسماعیل کی موت ہوگئی۔
اسماعیل نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اور میکینک کا کام کرتا تھا۔ وہ مختلف آلات جیسے الماری اور کولر وغیرہ ریپیئر کر کے گزارا کر رہا تھا۔
میکینک کا کام کرتے ہوئے اسماعیل نے ہیلی کاپٹر بنانے کا خواب دیکھا تھا اور آہستہ آہستہ ہیلی کاپٹر کے پرزے بنا رہا تھا۔
دو سال کی محنت کے بعد اس نے ہیلی کاپٹر پر کام تقریباً مکمل کر لیا تھا۔ ٹرائل شروع ہونے کے بعد ہیلی کاپٹر کا انجن 750 ایمپیئر پر چل رہا تھا لیکن اچانک اس کا پچھلا پنکھا ٹوٹا اور اوپر والے پنکھے سے جا ٹکرایا جس کے سبب ہیلی کاپٹر زوردار جھٹکوں کے ساتھ ٹوٹ گیا اور انہی جھٹکوں کے سبب اسماعیل کے سر میں گہری چوٹ لگی جو اس کی موت کا سبب بنی۔
مقامی لوگوں نے بتایا اسماعیل کا خواب تھا کہ ایک دن اپنے گاؤں کا نام عالمی سطح پر لائے گا لیکن اس کا خواب ادھورا رہا۔
اسماعیل کے دوستوں نے بتایا کہ وہ یوم آزادی پر اپنا ہیلی کاپٹر لانچ کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ ہیلی کاپٹر ذاتی استعمال یا حکومت کے لیے کم لاگت کا متبادل ہو اور سیلاب و دیگر آفات کے دوران امدادی کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
کم عمر اور کم تعلیم کے باوجود ہیلی کاپٹر بنانے کی وجہ سے اسماعیل اپنے گاؤں میں 'رینچو(عامر خان کی فلم تھری ایڈیٹس میں ان کے کردار کا نام جو مختلف مشینیں ایجاد کرتا ہے)' کے نام سے مشہور ہوگیا تھا۔
اسماعیل کی اپنے گاؤں میں ایک چھوٹی سی ورکشاپ تھی جہاں وہ پچھلے دو برسوں سے اپنے خواب پر کام کر رہا تھا۔
مقامی پولیس اسٹیشن کے پولیس انسپکٹر ولاس چوان نے بتایا کہ 'وہ پچھلے دو برسوں سے ایک سیٹ والا ہیلی کاپٹر بنا رہا تھا جبکہ اس کا خواب صرف 30 لاکھ روپے میں چھ سیٹس والا ہیلی کاپٹر بنانا تھا۔ وہ 15 اگست کو ہیلی کاپٹر کا پبلک لانچ کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ہر بار ہیلمیٹ پہنتا تھا لیکن ٹرائل رن کے دوران اس نے ہیلمیٹ نہیں پہنا اور حادثے کے بعد جھٹکوں سے اس کے سر میں شدید چوٹ لگی جو اس کی موت کا سبب بنی۔