دکشا، کملا امول مسند ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ میں کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں حالاںکہ وہ نابینا ہیں۔
دکشا مہارشٹر کے بھساول کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی رہنے والی ہیں۔ ان کے والد سرکاری ملازم تھے اور اب وہ ملازمت سے سبکدوش بھی ہو چکے ہیں۔ دکشا نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی وطن بھساول سے حاصل کی۔ گریجویشن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دکشا نے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آس پاس کے علاقوں کی خاک چھانی لیکن دکشا کے ہاتھ مایوسی ہی لگی کیونکہ دکشا بینائی سے محروم ہیں اور اس وجہ سے ان کے لیے کسی طرح کا مخصوص کمپیوٹر کلاس کہیں نہیں ملا۔
اس کے بعد دکشا نے پونے کا رخ کیا جہاں ان کی تلاش پوری ہوئی اور اب وہ کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بہتر مستقبل کا خواب بھی دیکھ رہی ہیں۔
اس ادارے میں صرف دکشا ہی نہیں بلکہ مہاراشٹر کے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایسے متعدد طلبا و طالبات ہیں جو نابینا ہیں۔ ان کے لیے خصوصی طور سے کمپیوٹر کلاسز کا انتظام کیا گیا ہے ۔
دکشا کے لیے ایک خاص قسم کا سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے جو معذور طلبہ و طالبات ان کے لئے ہی بنایا گیا ہے۔ ان بچوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دینے والی سجاتا تلیکر کہتی ہیں 'ہم نہ صرف ان بچوں اور بچیوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دیتے ہیں بلکہ انہیں اس قابل بھی بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اپنی معذوری کو درکنار کر کے خود مختار اور خود کفیل بنیں اور ملازمت کر کے وہ نہ صرف اپنا بلکہ اپنے اہل خانہ کی ضرورتوں کو پورا کرسکیں۔
واضح رہے کہ یہ ادارہ پونے میں واقع ہے۔ اس علاقے کو تعلیم کا قلب کہا جاتا ہے جہاں موجودہ دور میں ملکی و غیر ملکی طالبات تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں۔ لیکن مخصوص بچوں کے لیے یہ نہ صرف پونے کا بلکہ مہاراشٹر کے بھی واحد ادارہ ہے جو ان بچوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دیتا ہے اور انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا اہل بناتا ہے۔