ETV Bharat / state

'لداخی عوام کی حب الوطنی پر ملک کو فخر' - جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے سے جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی کی راہ میں حائل 'سیاسی اور قانونی رکاوٹیں' ختم ہوئی ہیں اور ترقی کا چو طرفہ جامع ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی
author img

By

Published : Oct 9, 2020, 8:03 PM IST

مختار عباس نقوی نے لداخ کو 'فخر ہندوستان' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں کے عوام کی حب الوطنی پر پورے ملک کو فخر ہے۔


نقوی نے یہ باتیں جمعے کے روز لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات کے سلسلے میں شکوٹ یوکما، شکوٹ شما، شکوٹ گوگما، پھیانگ ، چشکو، پھیانگ تھانگانک میں منعقدہ عوامی جلوسوں میں دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد تجارت، زراعت، روزگار، ثقافت، زمین اور جائیداد وغیرہ کے لئے لیہہ اور کرگل کے لوگوں کے حقوق کو مکمل آئینی تحفظ دیا گیا ہے۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی خطوں کے قیام کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ نوجوانوں کو اچھی تعلیم اور روزگار کے وسیع مواقع مل رہے ہیں۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ لیہہ اور کرگل کی ترقی کی رفتار میں رکاوٹ بنے تمام قوانین کو ختم کر کے لداخ کی ترقی پر لگے 'اسپیڈ بریکر' کو زمین بوس کر دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کے مختلف معاشی، تعلیمی، ترقیاتی اسکیموں اور پروگراموں کے فوائد جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو ملنا شروع ہوگئے ہیں۔

موصوف وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں ریاست ہماچل پردیش کے منالی میں دنیا کی سب سے طویل شاہراہ ٹنل 'اٹل ٹنل' کو قوم کے لیے وقف کیا ہے۔ زائد از نو کلومیٹر لمبی یہ ٹنل منالی کو سال بھر وا دی لاہول اسپیٹی گھاٹی سے جوڑتی ہے۔ اس سے قبل یہ گھاٹی تقریباً 6 ماہ تک ہونے والی شدید برف باری کی وجہ سے الگ تھلگ رہتی تھی۔ یہ سرنگ منالی اور لیہہ کے درمیان سڑک کے 46 کلو میٹر فاصلے کو کم کرتی ہے اور دونوں جگہوں کے درمیان ضائع ہونے والے وقت میں بھی چار سے پانچ گھنٹے کی بچت کرتی ہے۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ 'اٹل ٹنل' ہماچل پردیش کے ایک بڑے حصے کے ساتھ ساتھ مرکزی علاقہ لداخ کے لیے بھی ایک لائف لائن بننے جارہی ہے۔ اس سے منالی اور کیلانگ کے درمیان کا فاصلہ تین سے چار گھنٹوں تک کم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہماچل پردیش اور لداخ کے کچھ حصے ہمیشہ ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جڑے رہیں گے اور ان علاقوں میں تیزی سے معاشی ترقی ہوگی۔ اب یہاں کے کاشتکار، باغبانی کے ماہرین اور نوجوان آسانی سے دارالحکومت دہلی اور ملک کی دیگر منڈیوں تک پہنچ سکیں گے۔ اس طرح کے سرحدی رابطوں کے منصوبوں سے حفا ظتی دستوں 'سکیورٹی فورسز' کو بھی مدد ملے گی، کیونکہ اس سے سیکیورٹی فورسز کی باقاعدہ فراہمی یقینی ہو گی اور ان کو گشت کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں 75 ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار میں ترقی کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ پچاس نئے کالج قائم کئے جارہے ہیں۔ امسال ان کالجوں میں 25 ہزار نئی نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لاکھوں طلباء و طالبات کو مختلف اسکالرشپ دی گئی ہیں، اسکالرشپس میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ لداخ میں ایک نیا میڈیکل کالج، ایک انجینئرنگ کالج قائم کیا جارہا ہے۔ لیہہ میں نیشنل اسکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جارہا ہے۔

نقوی نے کہا کہ ہزاروں خالی سرکاری نوکریوں کو بھرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ 35 ہزار سے زائد اسکولی اساتذہ کو مستقل کر دیا گیا ہے۔ تعمیراتی مزدوروں، پٹھو والا، ریڈی والوں خواتین کو معاشی سرگرمیوں کے لئے 500 کروڑ روپے سے زیادہ دیئے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر، لداخ کو ایک "سرمایہ کاری کا مرکز" بنانے کی سمت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے 14 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ



انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے تمام رہائشیوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرایا گیا ہے۔ آیوشمان بھارت کا فائدہ 30 لاکھ سے زائد لوگوں کو دیا گیا ہے۔ کورونا دور میں 71 خصوصی اسپتال، 60 ہزار نئے بیڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔ کورونا کی وجہ سے ملک و بیرون ملک میں پھنسے جموں و کشمیر اور لداخ کے دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد افراد کو واپس اُن کے گھر پہنچایا گیا۔

نقوی نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں انتظامیہ، زمینی، ریزرویشن وغیرہ میں بہتری لائی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کے 890 قوانین نافذ کردیئے گئے ہیں، ریاست کے 164 قوانین ختم کردیئے گئے ہیں، 138 قوانین میں اصلاح کی گئی ہے۔ سرکاری ملاز متوں میں ریزرویشن سسٹم کو بہتر بناکر زیادہ سے زیادہ ضرورتمندوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیہہ اور کرگل میں مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے تقریباً 6 ہزار کروڑ روپئے دیئے گئے ہیں۔ لداخ کو قومی توانائی کے گرڈ سے جوڑ دیا گیا ہے۔ سرینگر – لیہہ ٹرانسمیشن لائن شروع ہوگئی ہے۔

مختار عباس نقوی نے لداخ کو 'فخر ہندوستان' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں کے عوام کی حب الوطنی پر پورے ملک کو فخر ہے۔


نقوی نے یہ باتیں جمعے کے روز لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات کے سلسلے میں شکوٹ یوکما، شکوٹ شما، شکوٹ گوگما، پھیانگ ، چشکو، پھیانگ تھانگانک میں منعقدہ عوامی جلوسوں میں دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد تجارت، زراعت، روزگار، ثقافت، زمین اور جائیداد وغیرہ کے لئے لیہہ اور کرگل کے لوگوں کے حقوق کو مکمل آئینی تحفظ دیا گیا ہے۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی خطوں کے قیام کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ نوجوانوں کو اچھی تعلیم اور روزگار کے وسیع مواقع مل رہے ہیں۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ لیہہ اور کرگل کی ترقی کی رفتار میں رکاوٹ بنے تمام قوانین کو ختم کر کے لداخ کی ترقی پر لگے 'اسپیڈ بریکر' کو زمین بوس کر دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کے مختلف معاشی، تعلیمی، ترقیاتی اسکیموں اور پروگراموں کے فوائد جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو ملنا شروع ہوگئے ہیں۔

موصوف وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں ریاست ہماچل پردیش کے منالی میں دنیا کی سب سے طویل شاہراہ ٹنل 'اٹل ٹنل' کو قوم کے لیے وقف کیا ہے۔ زائد از نو کلومیٹر لمبی یہ ٹنل منالی کو سال بھر وا دی لاہول اسپیٹی گھاٹی سے جوڑتی ہے۔ اس سے قبل یہ گھاٹی تقریباً 6 ماہ تک ہونے والی شدید برف باری کی وجہ سے الگ تھلگ رہتی تھی۔ یہ سرنگ منالی اور لیہہ کے درمیان سڑک کے 46 کلو میٹر فاصلے کو کم کرتی ہے اور دونوں جگہوں کے درمیان ضائع ہونے والے وقت میں بھی چار سے پانچ گھنٹے کی بچت کرتی ہے۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ 'اٹل ٹنل' ہماچل پردیش کے ایک بڑے حصے کے ساتھ ساتھ مرکزی علاقہ لداخ کے لیے بھی ایک لائف لائن بننے جارہی ہے۔ اس سے منالی اور کیلانگ کے درمیان کا فاصلہ تین سے چار گھنٹوں تک کم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہماچل پردیش اور لداخ کے کچھ حصے ہمیشہ ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جڑے رہیں گے اور ان علاقوں میں تیزی سے معاشی ترقی ہوگی۔ اب یہاں کے کاشتکار، باغبانی کے ماہرین اور نوجوان آسانی سے دارالحکومت دہلی اور ملک کی دیگر منڈیوں تک پہنچ سکیں گے۔ اس طرح کے سرحدی رابطوں کے منصوبوں سے حفا ظتی دستوں 'سکیورٹی فورسز' کو بھی مدد ملے گی، کیونکہ اس سے سیکیورٹی فورسز کی باقاعدہ فراہمی یقینی ہو گی اور ان کو گشت کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں 75 ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار میں ترقی کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ پچاس نئے کالج قائم کئے جارہے ہیں۔ امسال ان کالجوں میں 25 ہزار نئی نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لاکھوں طلباء و طالبات کو مختلف اسکالرشپ دی گئی ہیں، اسکالرشپس میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ لداخ میں ایک نیا میڈیکل کالج، ایک انجینئرنگ کالج قائم کیا جارہا ہے۔ لیہہ میں نیشنل اسکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جارہا ہے۔

نقوی نے کہا کہ ہزاروں خالی سرکاری نوکریوں کو بھرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ 35 ہزار سے زائد اسکولی اساتذہ کو مستقل کر دیا گیا ہے۔ تعمیراتی مزدوروں، پٹھو والا، ریڈی والوں خواتین کو معاشی سرگرمیوں کے لئے 500 کروڑ روپے سے زیادہ دیئے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر، لداخ کو ایک "سرمایہ کاری کا مرکز" بنانے کی سمت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے 14 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ



انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے تمام رہائشیوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرایا گیا ہے۔ آیوشمان بھارت کا فائدہ 30 لاکھ سے زائد لوگوں کو دیا گیا ہے۔ کورونا دور میں 71 خصوصی اسپتال، 60 ہزار نئے بیڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔ کورونا کی وجہ سے ملک و بیرون ملک میں پھنسے جموں و کشمیر اور لداخ کے دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد افراد کو واپس اُن کے گھر پہنچایا گیا۔

نقوی نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں انتظامیہ، زمینی، ریزرویشن وغیرہ میں بہتری لائی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کے 890 قوانین نافذ کردیئے گئے ہیں، ریاست کے 164 قوانین ختم کردیئے گئے ہیں، 138 قوانین میں اصلاح کی گئی ہے۔ سرکاری ملاز متوں میں ریزرویشن سسٹم کو بہتر بناکر زیادہ سے زیادہ ضرورتمندوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیہہ اور کرگل میں مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے تقریباً 6 ہزار کروڑ روپئے دیئے گئے ہیں۔ لداخ کو قومی توانائی کے گرڈ سے جوڑ دیا گیا ہے۔ سرینگر – لیہہ ٹرانسمیشن لائن شروع ہوگئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.