ETV Bharat / state

Militant recruit module busted : کولگام میں ملی ٹنٹ بھرتی ماڈیول کا پردہ فاش، پولیس

جموں و کشمیر پولیس نے جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں ملی ٹنٹ بھرتی ماڈیول کا پردہ فاش کرتے ہوئے پی ایچ ڈی اسکالر سمیت تین افراد کو گرفتار اور بھاری مقدار میں اسلحہ ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ Kulgam Militant recruit module busted

a
a
author img

By

Published : Jul 27, 2023, 4:22 PM IST

کولگام میں عسکری بھرتی ماڈیول کا پردہ فاش، پولیس

کولگام (جموں و کشمیر) : کولگام پولیس نے بدھ کو ایک پی ایچ ڈی اسکالر کو مبینہ طور پر نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے الزام میں گرفتار کیا اور ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں اس کے انکشاف پر حزب المجاہدین اور جیش محمد کے دو اوور گراؤنڈ ورکرز کی گرفتاری عمل میں لائے جانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ پستول اور گرینیڈ سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بھی ضبط کر لیا گیا ہے۔

ایس ایس ایس پی کولگام، ساحل سرنگل، نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’کولگام پولیس نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد ایک ایسے شخص کی تلاش شروع کی جس کا کوڈ نام ’ڈاکٹر سبیل‘ ہے اور وہ ضلع کولگام اور اس کے ملحقہ علاقوں میں نوجوانوں کو ملی ٹنٹ تنظیموں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے علاوہ فنڈنگ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سبیل کا پتہ لگانے کی خاطر پولیس نے کئی ٹیمیں تشکیل دیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران پولیس نے ایک گاڑی زیر رجسٹریشن نمبر (JK18B-4852)کے کاغذات طلب کئے گئے جس دوران یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی ایک ڈاکٹر ربانی بشیر ولد بشیر احمد ڈار ساکن اشموجی کولگام استعمال کر رہا تھا۔

اشموجی پولیس نے ناکہ کے دوران ڈاکٹر ربانی کی گرفتاری عمل میں لا کر اس سے پوچھ تاچھ شروع کی جس نے اپنا نام ڈاکٹر سبیل ظاہر کیا۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر ربانی سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے پی ایچ ڈی اسکالر ہے اور انہوں نے وہاں اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری کے لیے بھی درخواست دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سوال کے دوران ڈاکٹر ربانی بشیر نے انکشاف کیا کہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی جماعت اسلامی سے وابستہ رہا ہے اور وہ 14 سال تک اس کی اسٹوڈنٹ ونگ (IJT) اسلامی جمعیت طلبہ کا رکن رہا ہے۔ اور بعد میں مکمل طور پر اس کے ساتھ منسلک رہا۔

مزید پڑھیں: کولگام: حملے میں استعمال شدہ گاڑی کی تلاش جاری

ایس ایس پی کولگام نے مزید کہا: ’’ڈاکٹر سبیل کا بنیادی طریقہ کار پردے کے پیچھے جیش اور حزب (عسکریت پسند) تنظیموں کے لیے کام کرنا تھا۔ وہ نوجوانوں کی شناخت کرتا تھا، ان کی حوصلہ افزائی کرتا تھا، انہیں مالی امداد فراہم کرتا اور پھر انہیں (عسکریت پسند) تنظیموں میں شامل ہونے کے لیے تیار کرتا تھا۔‘‘ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ڈاکٹر سبیل نے دو مقامی نوجوانوں کو اکسا کر انہیں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل کرایا۔ ’’ڈاکٹر ربانی بشیر کے انکشاف پر دونوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔‘‘ کولگام پولیس کے مطابق ’’گرفتار کیے گئے افراد میں اشموجی بھان کا ایک 17 سالہ نوجوان بھی شامل ہے جو مزدوری کرتا ہے اور دوسرا 22 سالہ طارق احمد نائیکو عرف چاولہ جو چیک وٹو اہربل میں مزدوری کیا کرتا ہے۔ ڈاکٹر ربانی کے انکشافات پر ایک پستول اور نو نائن ایم ایم کے راؤنڈ برآمد ہوئے۔اسی طرح دو دیگر ملزمان کے انکشاف پر ایک اے کے 47 میگزین اور 29 لائیو راؤنڈز کے علاوہ ایک گرینیڈ (چینی) برآمد کیا گیا۔

کولگام پولیس نے اس ضمن میں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی ہے۔

کولگام میں عسکری بھرتی ماڈیول کا پردہ فاش، پولیس

کولگام (جموں و کشمیر) : کولگام پولیس نے بدھ کو ایک پی ایچ ڈی اسکالر کو مبینہ طور پر نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے الزام میں گرفتار کیا اور ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں اس کے انکشاف پر حزب المجاہدین اور جیش محمد کے دو اوور گراؤنڈ ورکرز کی گرفتاری عمل میں لائے جانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ پستول اور گرینیڈ سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بھی ضبط کر لیا گیا ہے۔

ایس ایس ایس پی کولگام، ساحل سرنگل، نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’کولگام پولیس نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد ایک ایسے شخص کی تلاش شروع کی جس کا کوڈ نام ’ڈاکٹر سبیل‘ ہے اور وہ ضلع کولگام اور اس کے ملحقہ علاقوں میں نوجوانوں کو ملی ٹنٹ تنظیموں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کے علاوہ فنڈنگ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سبیل کا پتہ لگانے کی خاطر پولیس نے کئی ٹیمیں تشکیل دیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران پولیس نے ایک گاڑی زیر رجسٹریشن نمبر (JK18B-4852)کے کاغذات طلب کئے گئے جس دوران یہ بات سامنے آئی کہ گاڑی ایک ڈاکٹر ربانی بشیر ولد بشیر احمد ڈار ساکن اشموجی کولگام استعمال کر رہا تھا۔

اشموجی پولیس نے ناکہ کے دوران ڈاکٹر ربانی کی گرفتاری عمل میں لا کر اس سے پوچھ تاچھ شروع کی جس نے اپنا نام ڈاکٹر سبیل ظاہر کیا۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر ربانی سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے پی ایچ ڈی اسکالر ہے اور انہوں نے وہاں اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری کے لیے بھی درخواست دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سوال کے دوران ڈاکٹر ربانی بشیر نے انکشاف کیا کہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی جماعت اسلامی سے وابستہ رہا ہے اور وہ 14 سال تک اس کی اسٹوڈنٹ ونگ (IJT) اسلامی جمعیت طلبہ کا رکن رہا ہے۔ اور بعد میں مکمل طور پر اس کے ساتھ منسلک رہا۔

مزید پڑھیں: کولگام: حملے میں استعمال شدہ گاڑی کی تلاش جاری

ایس ایس پی کولگام نے مزید کہا: ’’ڈاکٹر سبیل کا بنیادی طریقہ کار پردے کے پیچھے جیش اور حزب (عسکریت پسند) تنظیموں کے لیے کام کرنا تھا۔ وہ نوجوانوں کی شناخت کرتا تھا، ان کی حوصلہ افزائی کرتا تھا، انہیں مالی امداد فراہم کرتا اور پھر انہیں (عسکریت پسند) تنظیموں میں شامل ہونے کے لیے تیار کرتا تھا۔‘‘ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ڈاکٹر سبیل نے دو مقامی نوجوانوں کو اکسا کر انہیں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل کرایا۔ ’’ڈاکٹر ربانی بشیر کے انکشاف پر دونوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔‘‘ کولگام پولیس کے مطابق ’’گرفتار کیے گئے افراد میں اشموجی بھان کا ایک 17 سالہ نوجوان بھی شامل ہے جو مزدوری کرتا ہے اور دوسرا 22 سالہ طارق احمد نائیکو عرف چاولہ جو چیک وٹو اہربل میں مزدوری کیا کرتا ہے۔ ڈاکٹر ربانی کے انکشافات پر ایک پستول اور نو نائن ایم ایم کے راؤنڈ برآمد ہوئے۔اسی طرح دو دیگر ملزمان کے انکشاف پر ایک اے کے 47 میگزین اور 29 لائیو راؤنڈز کے علاوہ ایک گرینیڈ (چینی) برآمد کیا گیا۔

کولگام پولیس نے اس ضمن میں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.