ضلع کشتواڑ کے اِنشن نامی علاقہ کے گاؤں میں لوگوں نے بجلی کا نام تو سنا ہے لیکن آج تک لوگوں کے گھروں میں بجلی نہیں پہنچی ہے۔
کشتواڑ سے تقریباً 130 کلومٹر کی دوری پر واقع تحصیل مرواہ کے انشن نامی گاوں میں بجلی کے کھمبے تو لگائے گئے ہیں لیکں بجلی نہیں ہے۔
ٹیکنالوجی کے اس دور جدید میں سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ انسان کی پوری زندگی مختلف اقسام کی مشینریز اور دیگر سائنسی آلات پر منحصر ہے۔
سیدھے الفاظ میں اگر یوں کہا جائے کہ جہاں بجلی ہے وہاں انسان کو ہر طرح کی آسائش اور آرام حاصل ہے۔ مگر ہمارے ملک میں جسے ڈیجیٹل انڈیا کہا جاتا ہے میں کچھ ایسے بھی علاقے ہیں جہاں انسان کی یہ اہم ضرورت انسانوں کیلۓ ابھی محض ایک خواب ہے۔
تحصیل مقام مرواہ سے تقریباً 40 کلومیٹر کی دوری پر واقع انشن گاوں کے لوگوں کا کہنا ہے 'علاقہ میں محکمہ بجلی کی جانب سے اگرچہ دو سال قبل بجلی کے کھمبے نصب کئے گئے تھے تاہم دو برس گذرجانے کے باوجود بھی بجلی کا نام و نشان نہیں'۔
مقامی لوگوں کا ماننا ہے 'حکومت کی جانب سے گاوں میں سولر لائٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے، لیکن سردویوں کے دنوں میں سولر لائٹ کسی کام کی نہیں رہتی اور پورا سیزن بغیر بجلی کے گذرتا ہے'۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے 'ان کے بچے تعلیم کے نور سے روشناس ہونا چاہتے ہیں۔ مگر بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں برسوں سے مشکلات کا سامنا درپیش ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
کشتواڑ - مڑواہ واڑون سڑک گزشتہ ایک برس سے بند
علاقہ کے لوگوں نے کئی بار حکومت اور مقامی سیاست دانوں سے اپیل کی کہ وہ علاقہ میں بجلی کا ایک پروجیکٹ تعمیر کرائیں، تاکہ مذکورہ علاقہ میں بجلی کے روشنی کے ساتھ ساتھ روزگار کے وسائل پیدا ہو سکیں، تاہم حکومت کے ساتھ ساتھ مقامی سیاست دانوں نے بھی انہیں آج تک نظر اندازکیا۔
ای ٹی وی نمائندہ نے جب فون پر یہ معاملہ محکمہ بجلی کے جونیئر انجینئر مرواہ رمیش چندرا کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے سوبھاگیہ اسکیم کے تحت ملک کے ہر گھر کو بجلی فراہم کرنا مطلوب تھا، جس کے تحت اِنشن نامی علاقہ میں بجلی کے کھمبے نصب کئے گئے تھے۔
تاہم بعد میں پردھان منتری سہج بجلی یوجنا کے تحت سوبھاگیہ اسکیم منسوخ کی گئی، جبکہ بعد میں ایسے دور دراز علاقوں کے لئے سولر بجلی کا انعقاد کیا گیا۔
جے ای کا کہنا ہے کہ جب تک مذکورہ علاقے کے لئے اکھالا گرڈ اسٹیشن سے سپلائی فراہم ہوتی، تب تک علاقے کے لوگوں کو سولر لائٹس سے ہی کام چلانہ ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب فون پر یہ معاملہ محکمہ بجلی کے جونیئر انجینئر مرواہ رمیش چندرا کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے یقین دلایا کہ تقریباً دوسال کے دوران علاقہ میں بجلی سپلائی فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
کیا آپ نے توپ کے گولے برسانے والے پہاڑ کی کہانی سُنی ہے؟
جموں و کشمیر میں جہاں 20 سے زائد بجلی پروجیکٹس ہیں اور ان پروجیکٹس کی مدد سے بھاری مقدار میں بجلی پیدا کی جاتی ہے، وہیں خطے کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں لوگ بجلی سے آج بھی محروم ہیں۔